لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست خارج کردی، نااہلی کی درخواست پر فیصلہ 21 جنوری کو محفوظ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ جسٹس چوہدری اقبال نے علیم خان کی اہلیت کے خلاف ن لیگی امیدوار رانا احسن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علیم خان کی نااہلی کی درخواست خارج کردی۔
درخواست گزار ن لیگی امیدوار رانا احسن نے موقف اختیار کیا تھا کہ علیم خان نے الیکشن لڑتے وقت اثاثوں کے متعلق حقائق چھپائے۔ ان کے خلاف نیب میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ وہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ کے بھی نادہندہ ہیں۔ ٹربیونل انہیں پی پی 158 سے نااہل قرار دے۔
وکیل علیم خان نے کہا کہ ان کے موکل نے کاغذات نامزدگی میں تمام حقائق ظاہر کئے۔ جس میں اندرون اور بیرون ملک تمام اثاثوں کی تفصیلات موجود ہیں۔ آف شور کمپنیز سے متعلق بھی علیم خان نے حقائق واضح کیے۔ درخواست سیاسی انتقامی کاروائی ہے , خارج کی جائے۔
یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں ہی ن لیگ کے امیدوار احسن شرافت کی جانب سے نااہلی درخواست پر سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو جواب داخل کرانے کیلئے آخری مہلت دی تھی۔
مزید پڑھیں : نااہلی کی درخواست، علیم خان کو جواب داخل کرنے کے لیے آخری مہلت
خیال رہے اگست 2018 میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کوشواہد فراہم کر چکا ہوں، ایسی کوئی جائیداد نہیں، جو ڈکلیئر نہ کی ہو، عمران خان کے ساتھ مل کرتبدیلی کی جنگ لڑرہا تھا، میں بیرون ملک اثاثوں کی منی ٹریل دی، اپنے چاروں فلیٹس کے دستاویزات دیے۔
علیم خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس 11 سال سے کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، جب میں حکومت میں ہی نہیں تو کرپشن کیسے کر سکتا ہوں، نیب جب بھی بلائے گا، ضرور پیش ہوں گا۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو تحریک انصاف کے رہنما علیم خان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے، اس سلسلے میں انھیں تین بار طلب بھی کیا جا چکا ہے۔