لاہور : لاہورہائی کورٹ نے پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی ، عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں،متعلقہ فورم سےرجوع نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں،متعلقہ فورم سےرجوع نہیں کیا۔
اس سے قبل عدالت نے درخواست گزار کو پرویز مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی عدالت نے مشرف کو نااہل کیا ہے تو حکم کی کاپی پیش کی جائے۔
درخواست گزار مقامی وکیل محمد آفاق ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 کے تحت پرویز مشرف کو 2013 کے الیکشن میں نا اہل قرار دیا گیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت نا اہل شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا۔
مزید پڑھیں : پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب
دائر درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نواز شریف کو بھی اسی قانون کے تحت پارٹی صدارت سے نا اہل کر چکی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پروہز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے نا اہل کرنے کا حکم دے جبکہ آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام ممبران اسمبلی کو بھی نا اہل قرار دیا جائے اور پیمرا کو پرویز مشرف کی تقاریر نشر کرنے سے روکے۔
واضح رہے سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا اور اٹھائیس جولائی کے بعد نوازشریف کے کیے گئے فیصلے کالعدم تصور کیے جائیں۔
فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف پارٹی صدارت سے نااہل قرار ہوگئے تھے۔