تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے غیر مشروط طور پر نکالنے کی درخواست پر آج کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا.

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کو علاج کےغرض سے 4 ہفتوں کے لیے باہر جانے کی اجازت دی جاتی ہے اور اس مدت میں توسیع بھی ممکن ہے.

اس سے قبل شریف برادران کی جانب سےعدالتی حکم پر تحریری ضمانت کا مسودہ عدالت میں‌جمع کرایا گیا تھا جس پر جسٹس باقرنجفی نے کہا کہ اتفاق رائےکی کوشش کررہےتھے، عدالت میں انڈرٹیکنگ آرہی ہےتوکیاوہ ٹھیک نہیں؟ اگر حکومتی وکیل کوتحفظات ہیں توفیصلہ سنادیتےہیں۔

عدالت نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کے لیے حکومت کی جانب سے عائد کردہ انڈیمنٹی بانڈز کی شرط کو مسترد کرتے ہوئے غیر مشروط طور پر سابق وزیراعظم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

اس سے قبل عدالت نے ریمارکس دیے کہ سماعت سے پہلے کچھ سوالات کا جواب جاننا چاہتے ہیں، کیا ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے شرائط لگائی جاسکتی ہیں؟ اگرضمانت کے بعد ایسی شرائط لاگو ہوں توعدالتی فیصلے کو تقویت ملے گی یا نہیں؟

حکومتی وکیل نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوازشریف کی حالت تشویش ناک ہے، نوازشریف بیرون ملک علاج کرانا چاہتے ہیں تو کراسکتے ہیں مگر نوازشریف عدالت کو مطمئن کریں گے۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص مدت کے لیے وہ بیرون ملک علاج کرانا چاہیں تو کرا سکتے ہیں، عدالت مطمئن ہو تو نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر اعتراض نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا کوئی چیز میمورنڈم میں شامل کی جا سکتی ہے یا نکالی جا سکتی ہے، کیا میمورنڈم انسانی بنیادوں پر جاری کیا گیا؟ کیا فریقین اپنے انڈیمنٹی بانڈز میں کمی کرسکتے ہیں؟ فریقین نوازشریف کے واپس آنے یا کوئی رعایت کی بات کرسکتے ہیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی رٹ قائم کرنے کے لیے شرائط لاگو کیں، عدالت نے نوازشریف کو علاج کے لیے 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی، حکومت کو انڈیمنٹی بانڈز نہیں دینا چاہتے تو عدالت میں جمع کرا دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نےشرائط اس لیے لاگو کیں کہ نوازشریف واپس آکر پیش ہوں۔

وکیل نوازشریف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے خلاف 3 ریفرنس دائر کیے گئے، ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پر دائر کیے گئے، ریفرنس فائل ہونے کے وقت نوازشریف ملک میں نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو سمن کیا گیا کہ وہ واپس آکرعدالت میں پیش ہوں، نوازشریف کو صرف سمن کیا گیا وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے، دوران ٹرائل نوازشریف اہلیہ کی بیماری کی وجہ سے باہر گئے۔

وکیل نوازشریف نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم کو سزا سنائی، نوازشریف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر واپس آئے، نوازشریف نے واپس آکر گرفتاری دی جس سے ظاہر ہوتا ہے نوازشریف عدالتوں کا کتنا احترام کرتے ہیں۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطل کی، 8ملین پاؤنڈ جرمانہ بھی سزا تھی جسے معطل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب اپیل عدالت سن رہی ہو تو پھر حکومت مداخلت کر ہی نہیں سکتی، جب معاملہ عدالت میں ہو تو حکومت اسے چھو بھی نہیں سکتی۔

امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے نوازشریف کو 6 ہفتے کی ضمانت ملی، 6 ہفتے کی ضمانت میں باہر جانے پر پابندی لگائی گئی، نوازشریف کی حالت کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئی قدغن نہیں لگائی۔

وکیل نوازشریف نے کہا کہ عدالت چاہے تو بیان حلفی دے سکتے ہیں، عدالتوں نے ڈاکٹروں کی رپورٹ پر ضمانت دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہبازشریف اس حوالے سے کیا ضمانت دے سکتے ہیں۔

شہبازشریف نے جواب دیا کہ یقین دلاتا ہوں نوازشریف ٹھیک ہوتے ہی واپس آجائیں گے، اللہ پاک نوازشریف کو خیریت سے واپس لائیں گے، میں ان کے ساتھ علاج کے لیے باہر جاؤں گا۔

لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بیان حلفی سے متعلق جو بیان دیا اسے ڈرافٹ کی صورت سامنے لایا جائے، نوازشریف، شہبازشریف واپس آنے سے متعلق لکھ کر دیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ عدالت میں یہ بیان حلفی دیں تو کیا آپ کو کوئی اعتراض نہیں؟ جس پر وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ ہمیں اس پرکوئی اعتراض نہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر نوازشریف اور شہبازشریف کے بیان حلفی کا مسودہ عدالت میں جمع کرا دیا گیا، وکلا نے 2 صفحات پر مشتمل ہاتھ سے لکھا مسودہ عدالت میں جمع کرایا۔ شریف برادران کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں لکھا ہے کہ نوازشریف ٹھیک ہوتے ہی ملک واپس آجائیں گے، نوازشریف واپس آکر کیسز کا سامنا کریں گے۔

Comments

- Advertisement -