لاہور: پنجاب حکومت کا سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر پابندی کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کا سرکاری ملازمین کےتبادلوں پرپابندی کافیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا۔
عدالت نے پنجاب کے سرکاری ملازمین کےتقرر،تبادلوں پرپابندی کانوٹی فکیشن کالعدم کر دیا، یکم مارچ کے نوٹی فکیشن میں سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
لاہورہائیکورٹ نے جسٹس عاصم حفیظ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا سرکاری ملازمین، بیورو کریسی کو محکوم بنا کر وزیر اعلیٰ کواختیارات کی عظمت دی گئی، ایگزیکٹو اتھارٹی کا حد سے تجاوز کرنا چیک اینڈبیلنس کے انتظامی توازن کوخراب کرنا ہے۔
فیصلے میں کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کی غلط تشریح کرکے آئینی بینچز کے نکتہ پر درخواست کےقابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا ،نوٹی فکیشن کے بعد اور عدالتی فیصلے سے پہلے تقرر و تبادلوں کے متعلق فیصلے ویسے ہی رہیں گے۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت کے سامنے قانونی نکتہ تھا کیا وزیر اعلیٰ کا ایک نوٹی فکیشن سے اختیارات کا استعمال کرناجائز ہے، سرکاری وکیل کے مطابق وزیر اعلیٰ کو رولز آف بزنس ، سول سرونٹس ایکٹ کے تحت پابندی کا اختیار ہے۔
پنجاب رولز آف بزنس وزیر اعلیٰ پنجاب کو تقرر و تبادلوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں دیتے، رولز آف بزنس محض تقررو تبادلے کرنے کی منظوری دینے یا نہ دینے کا اختیار دیتے ہیں۔
اختیارات کےاستعمال کی آڑ میں ایگزیکٹوز قانون سازوں کا اختیار استعمال نہیں کر سکتے، تقرر و تبادلوں کا مرکز اگر وزیر اعلیٰ کو بنانا ہے تو اس کیلئے قانون میں ترامیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
انتظامی مسائل سے بچنے کیلئے نوٹی فکیشن کے تحت جو تقرر تبادلے ہوئے وہ اپنی جگہ رہیں گے ،مجاز اتھارٹی ان تقرر تبادلوں کو جاری رکھنے یا منسوخ کرنے میں بااختیار ہے، ہائیکورٹ میں درخواست محکمہ ایری گیشن کے ملازم کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔