لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت منظورکرلی اور نیب سےتفصیلی جواب طلب کرلیا ہے، ہفتےکوحمزہ شہباز کی2دن کی حفاظتی ضمانت منظورکی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی ، بینچ میں جسٹس وقاص رؤف شامل تھے۔
حمزہ شہباز ، ان کے وکلا اور نیب ٹیم بھی ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا نیب بتائےکس کس کیس میں حمزہ کوگرفتارکرناہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا آمدن سےزائداثاثےکیس میں گرفتاری چاہیے، نیب کےپاس ٹھوس مٹیریل ہےجس پرتحقیقات کرنی ہیں۔
عدالت نے اعظم نذیرتارڑ سے استفسار کیا آپ کاوکالت نامہ جمع نہیں ہے، جس پر اعظم نذیر نے بتایا میں آج ہی باہرسےواپس آیاہوں وکالت نامہ جمع نہیں کراسکا۔
نیب کا کہنا تھا رمضان شوگرملز، صاف پانی اور آمدن سے زائداثاثے کیس کی انکوائری جاری ہے۔
اعظم نذیر نے کہا عدالت نےگرفتاری سےپہلےحمزہ شہبازکونوٹس جاری کرنےکاحکم دیا، عدالتی حکم کےباوجودنیب نےنوٹس نہیں دیا، عدالت نے10دن پہلےنوٹس دینے کا حکم دیاتھا، حمزہ شہبازاپوزیشن لیڈرہیں ایسا سلوک مناسب نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا سپریم کورٹ نےفیصلےمیں واضح کیا 10دن پہلےنوٹس دینالازمی نہیں، جس پرجسٹس شہزاداحمدخان کا کہنا تھا ہمارےلیےسپریم کورٹ کافیصلہ قابل احترام ہے ، کیاہم نےجو10دن کےنوٹس کافیصلہ کیاتھانیب نےاسےچیلنج کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا ہائی کورٹ کےفیصلےکےخلاف اپیل فائل کی جاچکی ہے، نیب بیورومکمل طورپرقانون کےمطابق کام کررہاہے، نیب کو3ارب کی ایک ٹرانزیکشن کا پتہ چلا، کیس کےگواہان کودھمکیاں دی جا رہی ہیں، حمزہ شہبازکوگرفتارکرنےگئےتووہاں برارویہ اختیارکیاگیا، غیرقانونی کارروائی کا جو تاثر حمزہ شہباز کے وکلا دے رہے ہیں وہ غلط ہے۔
ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت منظور کرلی اور 17 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے ایک کروڑکےمچلکےجمع کرانےکاحکم دے دیا، عدالت نے نیب کو 17اپریل تک حمزہ شہباز کوگرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفصیلی جواب بھی طلب کرلیا۔
دوسری جانب حمزہ شہباز کی لاہور ہائی کورٹ میں پیشی پر نیب نےحکمت عملی تیارکی تھی ، نیب ذرائع کا کہنا تھا اسلام آباد سے آئے سینئر پراسیکیوٹر عدالت میں ثبوت پیش کریں گے، سینئر پراسیکیوٹرکومنی لانڈرنگ کیس سےمتعلق بریف کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی نیب کی سربراہی میں قانونی مشاورت مکمل کرکے حمزہ شہباز کےخلاف چارج شیٹ مکمل کر لی ہے، ضمانت مسترد ہونے پرفوری گرفتاری عمل میں لائی جائےگی، نیب کی 6رکنی ٹیم نیب دفتر سے ہائی کورٹ پہنچ گئی ہے۔
مزید پڑھیں : حمزہ شہباز کی گرفتاری کا معاملہ، نیب نے حکمت عملی تیار کرلی
خیال رہے ہفتے کے روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم احمد خان نے چبمبر میں حمزہ شہباز شریف کی متفرق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو 8 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور کی تھی اور ہدایت کی کہ نیب انہیں گرفتار نہ کرے۔
یاد رہے حمزہ شہبازنے ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ حمزہ شہباز اپوزیشن لیڈر پنجاب ہیں ، میرے خاندان کوہمیشہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ، نیب اس وقت موجودہ حکمرانوں کا آلہ کار بنا ہواہے ، ڈی جی نیب شریف خاندان کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا خفیہ دستاویزات میڈیا کو بھجوائی جاتی ہیں ، ہمارے خلاف آشیانہ ، رمضان شوگر اوراثاثے کیس ناجائز بنائے ،مکمل تعاون کر رہاہوں ،گرفتاری اورچھاپوں کی ضرورت نہیں ، ہائی کورٹ کاحکم تھاگرفتاری سےپہلےآگاہ کیا جائےمگر نیب نے عمل نہ کیا۔
مزید پڑھیں :حمزہ شہباز کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت 8 اپریل کو ہوگی
بعد ازاں لاہورہائی کورٹ نے قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہبازکی حفاظتی ضمانت کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی تھی۔
واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔
نیب نے اعلامیے میں کہا تھا کہ نیب لاہور کی ٹیم حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتاری کے لیے گئی تھی تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا جبکہ حمزہ شہباز کےمحافظوں نےنیب اہلکاروں کو دھمکیاں دی۔