لاہور : بجلی کے بلوں پر گیس انفراسٹرکچر سرچارج کے نفاذ کے خلاف دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے بجلی پیدا کرنے والی چھ بڑی کمپنیوں کے نمائندوں کو تفصیلی جواب سمیت طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ بجلی کے بلوں پر صارفین پہلے ہی کئی طرح کے ٹیکسز ادا کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود نیپرا نے غیر قانونی طور پر گیس انفراسٹرکچر ٹیکس عائد کردیا۔
قانون کے مطابق بلوں پر بجلی کی قیمت وصول کی جاسکتی ہے کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا. نیپرا خود مختار ادارے کی بجائے حکومتی ادارے کا کردار ادا کررہا ہے۔
یہ ٹیکس پاور سپلائی کمپنیوں سے وصول کیا جانا تھا مگر حکومتی ملی بھگت سے پاور سپلائی کمپنیوں سے سرچارج کی مد میں رقم وصول کرنے کی بجائے اربوں روپے ٹیکس براہ راست عوام پر منتقل کر دیا گیا۔
لہٰذا عدالت سرچارج کالعدم قرار دے۔جس پر عدالت نے بجلی پیدا کرنے والی چھ بڑی کمپنیوں کے نمائندوں کو اکیس اکتوبر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب سمیت طلب کر لیا۔