اسلام آباد: سابق کمشنر راولپنڈی کے انتخابی دھاندلی سے متعلق بیان پر تحقیقات کیلیے بننے والی انکوائری کمیٹی نے لیاقت چٹھہ کے الزامات کو جھوٹ قرار دے دیا۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ انکوائری نے لیاقت چٹھہ کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور کرمنل کارروائی کی سفارش کی ہے، کمیٹی نے رپورٹ تیار کر کے کمیشن کو پیش کر دی۔
ذرائع کے مطابق لیاقت چٹھہ نے تسلیم کیا کہ کسی کے بہکاوے میں آکر بیان دیا، انہوں نے کمیٹی کے سامنے بیان پر معافی مانگ لی، ان کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ انکوائری رپورٹ کے ساتھ سابق کمشنر راولپنڈی کا بیان لگایا گیا ہے، 6 ڈی آر اوز اور قومی و صوبائی حلقوں کے آر اوز کے بیانات بھی لگائے گئے۔
لیاقت چٹھہ کا اعتراف بیان، الیکشن کمیشن سے معافی
گزشتہ روز لیاقت چٹھہ نے اپنے بیان پر الیکشن کمیشن سے معافی مانگی تھی۔ تحقیقاتی کمیٹی کو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بہت دباؤ میں تھا، تمام ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حکام کے آگے سرنڈر کرتا ہوں۔
’کسی بھی آر او کو کسی کی حمایت یا انتخابی عمل میں مداخلت کا حکم نہیں دیا۔ 32 سال سرکاری خدمات انجام دیں، 13 مارچ 2024 کو ریٹائر ہونا تھا اور مستقبل میں مراعات کے چھوٹنے پر پریشان تھا۔ مجھے اپنے بیان پر بہت شرمندگی ہے قوم سے معافی چاہتا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بطور سیکریٹری پنجاب ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار سے قریبی تعلقات بنائے، عہدیدار سے تعلقات اس لیے بنائے تاکہ مستقبل میں کام آ سکیں، وہ عہدیدار 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کی وجہ سے مفرور ہوگیا، اس سے میرا رابطہ رہتا تھا اور میں اس کی خفیہ مدد بھی کرتا تھا۔
سابق کمشنر کا کہنا تھا کہ 11 فروری کو خفیہ طور پر لاہور میں سیاسی جماعت کے رہنما سے ملاقات کی، مجھے الیکشن کو دھاندلی زدہ ثابت کرنے کے منصوبے پر کام کرنے کیلیے کہا گیا تھا، پہلے میں نے مشورہ دیا کہ استعفیٰ دوں جس میں دھاندلی کا الزام شامل ہو، اثر نہ ہونے کے خدشے پر جذباتی اور ڈرامے سے بھرپور پریس کانفرنس کا فیصلہ کیا۔
لیاقت چھٹہ کے مطابق سیاسی رہنما کے مطابق منصوبے کو مخصوص جماعت کی اعلیٰ قیادت کی حمایت تھی، پریس کانفرنس کا دن سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق رکھا گیا تھا اور پریس کانفرنس کو ایک جماعت کے احتجاجی پروگرام کے ساتھ منسلک رکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کا نام جان بوجھ کر شامل کیا گیا مقصد عوام میں نفرت بھڑکانا تھا، مجھے کبھی بشمول الیکشن کمیشن کسی نے دھاندلی کی کوئی ہدایت نہیں دی، تمام سرکاری ملازمین سے معافی مانگتا ہوں۔