اسلام آباد : پاک فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی وجہ سے کراچی آپریشن سیاسی ہو گیا، اسے پنجاب پر بھی فوکس کرنا چاہیئے، دہشت گردی پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے کہا کہ کراچی آپریشن سیاسی ہونے سے رینجرز کی کارکردگی پر اثر پڑے گا۔
کراچی میں رینجرزآپریشن سے متعلق وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں کھنچاؤ پرانہوں نے کہا کہ پپلزپارٹی اسے اپنے خلاف سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی یہ سمجھتی ہے آپریشن ان کے خلاف ہے اور ن لیگ کو فوج کے ساتھ مسائل کا سامنا رہا ہے، صرف سندھ نہیں پنجاب پر بھی فوکس کرنا چاہئیے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ پنجاب میں بھی رینجرز کو آپریشن کے احکامات ملیں گے تاہم ایسا نہ ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج بھی جمہوریت کی حمایت کرتی ہے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اپنا کام خوش اسلوبی سے کررہے ہیں، جمہوریت کو اتنی سپورٹ دینے والی فوج اس سے قبل نہیں دیکھی۔
آرمی چیف کی تقرری کےبارے میں پوچھے گئے سوال پر جنرل طارق نے کہا کہ وزیراعظم ایک ہی خصوصیت دیکھیں گے۔
جنرل (ر) طارق خان نے کہا کہ فوج تو کسی بھی ملک کو انٹرنیشنل پالیسی بنا کر نہیں دیتی، ریاست جو حکم دیتی ہے فوج وہی کرتی ہے۔
حکومت اور فوج کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں، آرمی چیف جب بھی ملک سے باہر جاتے ہیں حکومت سے پوچھ کرجاتے ہیں، پاک فوج فعال ہے اسے کوئی پریشانی نہیں۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان میں ایک ہی ادارہ ہے جو اب تک مستحکم ہے، ہماری فوج کا بجٹ خطے کی دوسری افواج کی بہ نسبت کم ہے، انہوں نے کہا کہ بجلی کے میٹر لگانا، بند اور نہروں کی صفائی کرنا فوج کا کام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اس وقت وزارت خارجہ کی کرسی پر کوئی نہیں ہے جس کی وجہ سے حکومت فوج کو آگے کر دیتی ہے، فوج قومی سلامتی کا اہم ستون ہے۔
، نیشنل ایکشن پلان کے سوال پران کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان آئین کے تحت ہی تشکیل دیا گیا ہے، یہ صرف آئین پر ہی عمل درآمد کا نام ہے، نیشنل ایکشن پلان میں کوئی نئی چیز شامل نہیں کی گئی۔
آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کا ایک فیز مکمل ہوگیا ہے، وزیرستان میں بحالی کا کام تیز رفتاری سے نہیں ہورہا، وزیرستان کے متاثرین کو کیمپوں میں ٹھہرایا گیا، آئی ڈی پیز کی ہرلحاظ سے مدد کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے تعلقات کی پالیسی اور نیشنل سیکیورٹی پر پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے، نریندر مودی کو پاکستان آنے سے کسی نے نہیں روکا۔
ایک سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ایک مولانا دندناتا پھر رہا ہے، یہ مولانا علی الاعلان داعش سے وابستگی کا اظہار بھی کرچکا ہے۔ اسلام آباد میں مولانا کے خلاف کارروائی حکومت کا کام ہے۔