اسلام آباد: ملک کی دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے جان بچانے والی دواؤں کی قیمتوں میں ازخود اضافے کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ، عوام کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں سو سے دوسو فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں میں ملک کی میڈیسن مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی جانب سے اس سلسلے میں غیرقانونی طور پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والی 31 دوا ساز کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور زائد قیمت وصولی پر 143 ادویات قبضے میں لے لی گئی ہیں۔
صورتحال پر قابو پانے کے لیے وفاقی وزیرصحت چھٹی کےروزبھی دفترمیں موجود ہیں ، ان کے زیر صدارت ڈریپ کااجلاس ہوا جس میں وزارت صحت،ڈریپ کےمرکزی وصوبائی حکام شریک ہوئے ۔ اجلاس میں ڈریپ حکام کی وزیرصحت کوملک گیرکریک ڈاؤن پربریفنگ بھی دی گئی۔ڈریپ نےوزیرصحت کوکریک ڈاؤن سےمتعلق رپورٹ پیش کردی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل وملٹی نیشنل دواسازکمپنیاں قانون شکنی میں ملوث ہیں،دوامہنگی کرنیوالی بیشترکمپنیوں کاتعلق کراچی، لاہورسےہے،ادویات کی قیمتوں میں40تا225گنااضافہ کیاگیا ہے ، جبکہ شہریوں کا موقف ہے کہ قیمتوں میں 100 سے 200 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ بلڈپریشر،شوگر،امراض قلب کی ادویات کےنرخ بڑھائےگئےقیمتیں بڑھانےکیلئےادویات کےپیکٹوں پراسٹیکرچسپاں کئےجارہےہیں۔ مخصوص کمپنیوں نےاضافی قیمت والی ادویات کابڑاذخیرہ مارکیٹ پہنچادیا ہے۔ ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ قیمتیں چیک کرنےکیلئےادویات مارکیٹوں کامعائنہ جاری ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر صحت عامرکیانی نے ڈریپ کو قیمتوں میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیزکرنےکی ہدایت کرتے ہوئے صورتحال کے ذمہ داران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب دواؤں کی قیمتوں میں ایک دم ہونے والے اضافے پر میڈیکل ایسوسی ایشن اور ادویات کے تاجروں نے بھی ملک کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرےکیے جن میں شہریوں نے بھی شرکت کی ۔ شہریوں اور تاجروں کا کہنا تھا کہ حکومت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور ادویات کی قیمتوں میں فی الفور کمی لائے۔
ڈریپ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ غیر قانونی اضافے پر ادویہ ساز کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی اور بھاری جرمانے کیے گئے ہیں جب کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ڈرگ ایکٹ کے تحت مقدمات کیے جارہے ہیں۔