ہفتہ, اکتوبر 12, 2024
اشتہار

آسمانی بجلی کیسے بنتی ہے؟ بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات عام بات ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آسمانی بجلی ہے کیا اور یہ کیسے پیدا ہوتی ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں این ای ڈی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ریاض الدین نے آسمانی بجلی بننے اور گرنے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا ہمارے خطے میں آسمانی بجلی زیادہ گرنے کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے، جبکہ امریکا میں ایک سال میں25 کروڑ مرتبہ آسمانی بجلی گرتی ہے اور 70 ہزار کے قریب انشورنس کلیم کیے جاتے ہیں۔

- Advertisement -

آسمانی بجلی بننے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ آسمانی بجلی دراصل اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب بادل اور تیز ہوا ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں، آسمانی بجلی میں کروڑوں وولٹ اور کروڑوں ایمپئر کرنٹ ہوتا ہے جو زمین پر دو طرح سے لپکتا ہے۔

آسمانی بجلی فضا اور زمین کے درمیان پیدا ہونے والا کرنٹ ہے، عام طور پرگھروں میں مہیا ہونے والی بجلی میں 220 وولٹ (ایک ایمپیئر) کرنٹ ہوتا ہے جبکہ آسمانی بجلی تقریباً 30 ہزار ایمپیئر کرنٹ پیدا کرتی ہے جس سے اس کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

احتیاطی تدابیر

موسمیاتی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ کہ شہری شدید گرج چمک کے دوران گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

آسمانی بجلی لوہے کے پائپوں اور فون لائنوں کے ذریعے بھی گزر سکتی ہے، شدید گرج چمک کے دوران نہانے، برتن دھونے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ مکان پر آسمانی بجلی گرنے سے کرنٹ لوہے کے پائپوں سے گزر سکتا ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ شدید گرج چمک کے دوران سڑک پر موجود افراد درخت، باڑ اور کھمبوں سے دور رہیں اور کھلے آسمان تلے جانے سے بھی گریز کریں۔

شدید گرج چمک کے دوران موبائل فون کا استعمال بھی نہ کریں یا اگر موبل فون استعمال کرنا ہے تو صرف ایمرجنسی کالز کے لیے استعمال کریں۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں