تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ننھی پری بھوک مٹانے کیلیے خالی پتیلی سے نوالے بناتی رہی! رُلا دینے والی ویڈیو

سیلاب نے ملک میں ایسی تباہی پھیلائی ہے کہ ہر چیز برباد نظر آرہی ہے ان سنگین لمحات میں کئی ایسے منظر بھی سامنے آرہے ہیں جو دیکھنے والوں کر رلا دیتے ہیں۔

پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب سے گزر رہا ہے، نصف سے زائد ملک ڈوبا ہوا ہے اور کروڑوں افراد متاثر ہیں جو جان سے گئے وہ تو ایک الگ المیہ ہے لیکن جو زندہ ہیں ان پر زندگی کتنی کٹھن ہوگئی ہے اس کو دیکھ اور سن کر دل لرزنے لگتا ہے۔

اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

سیلاب زدہ علاقوں سے دل دہلانے اور آنکھیں نم کردینے والی ویڈیوز مسلسل سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں ایسی ہی ایک سیلاب متاثرہ علاقے سے یہ ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں کھانے کو ترسی بچی ایک خالی پتیلی میں ہاتھوں سے نوالے بنا کر کھا رہی ہے جب کہ اس کے ہاتھ میں نہ روٹی ہے نہ پتیلی میں کچھ ہے، نہ جانے یہ بچی کب سے بھوکی ہے اور شاید اس کا یہ عمل لاشعوری طور پر بھوک مٹانے کی ایک کوشش ہے۔

 

جو بھی ہے بہرحال یہ تصویر انسانیت کا درد رکھنے والے افراد کیلیے کسی المیے سے کم نہیں جو دیکھتا ہے اس کی آنکھیں بچی سمیت سیلاب میں گھرے دیگر افراد کی بے بسی پر نم ہوجاتی ہیں جب کہ یہ تصویر حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ بھی ہے اور سوال کرتی ہے کہ کیا ہر چند سال بعد سیلاب میں ڈوب کر مرنا، یا پھر بھوک سے جیتے جی مرنا کیا صرف ہم غریبوں کا ہی مقدر ہے؟ حکمراں طبقہ اگر اسے عذاب الہٰی قرار دیتا ہے تو یہ عذاب صرف ہم غریبوں پر ہی کیوں ٹوٹتا ہے؟

Comments

- Advertisement -
ریحان خان
ریحان خان
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔