آذر بائیجان دورے سے واپس جاتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے، ایرانی اور بین الاقوامی میڈیا نے تصدیق کردی۔
تہران ٹائمز کے مطابق ایرانی صدرابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹرحادثے میں زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ ایرانی وزیرخارجہ بھی ہیلی کاپٹرحادثے میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔
تہران ٹائمز کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ بی بی سی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی صدر اور وزیرخارجہ ہیلی کاپٹرحادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔
اس سے قبل ایرانی ہلال احمر کا بیان سامنے آیا تھا کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ تلاش کرلیا گیا ہے، ریسکیو ٹیمیں صدر رئیسی کے تباہ ہونیوالے ہیلی کاپٹر کے ملبے تک پہنچ گئیں ہیں۔
ایرانی ہلال احمر کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ ایک پہاڑی سے ملاہے، حادثے کاشکار ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سوار تھے۔
ہیلی کاپٹر میں وزیرخارجہ حسین امیر،آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ علی ہاشم بھی سوار تھے،حادثے کاشکار ہیلی کاپٹر میں مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی بھی سوار تھے۔
امریکی تیار کردہ ہیلی کاپٹر
تصاویر اور ویڈیوز سے تصدیق ہوئی ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھی امریکا کے تیار کردہ بیل 212 ہیلی کاپٹر پر سوار تھے۔
دو بلیڈ والا یہ طیارہ درمیانے درجے کا ہیلی کاپٹر ہے جس میں 15 نشستوں کی گنجائش ہے جس میں ایک پائلٹ اور چودہ مسافر سوار ہو سکتے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ رئیسی کے ہیلی کاپٹر میں کتنے افراد سوار ہیں، جن میں فلائٹ عملہ اور ممکنہ سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
سرکاری ٹی وی نے واقعہ کے علاقے کو جولفا کے قریب بتایا ہے جو کہ آذربائیجان کی سرحد پر واقع شہر ہے اوع ایرانی دارالحکومت تہران کے شمال مغرب میں تقریباً 600 کلومیٹر (375 میل) دور ہے۔
رئیسی اتوار کی صبح آذربائیجان کے صدر الہام علییف کے ساتھ ایک ڈیم کا افتتاح کرنے آذربائیجان گئے تھے۔ یہ تیسرا ڈیم ہے جسے دونوں ممالک نے دریائے آراس پر بنایا تھا۔
ایران ملک میں مختلف قسم کے ہیلی کاپٹر اڑاتا ہے لیکن بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ان کے پرزے حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان کا فوجی فضائی بیڑا بھی بڑی حد تک 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے کا ہے۔
حادثاتی ہیلی کاپٹر پر سوار 4 اہم ایرانی شخصیات:
▪️ ابراہیم رئیسی – ایران کے صدر
▪️ امیر عبداللہیان – وزیر خارجہ
▪️ملک رحمتی – مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر
▪️محمد علی الہاشم – صوبہ تبریز کے امام
مدد کی پیشکش
ترکیہ، آزربائیجان، قطر، آرمینیا اور عراق نے ایران کو باقاعدہ تعاون کی پیشکش کی تھی۔
ریاض نے ایران کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مملکت اس حادثے کے بارے میں آنے والی خبروں پر "بڑی تشویش” کے ساتھ عمل کر رہی ہے۔
امریکی ردعمل
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کی ممکنہ ہارڈ لینڈنگ کی اطلاعات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ صدر جو بائیڈن کو واقعے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔