راولپنڈی: ایل این جی اسکینڈل میں نیب کمبائنڈانویسٹی گیشن ٹیم نے سابق وزیراعظم شاہدخاقان سے تفتیش شروع کردی ہے، شاہد خاقان عباسی پر فراڈ، دھوکہ بازی، بددیانتی، اختیارات کا غلط استعمال اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اسلام آباد پہنچ گئے، جس کے بعد وہ نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہوئے، نیب نے ایل این جی اسیکنڈل میں سابق وزیر اعظم کو آج طلب کیا تھا۔
سابق وزیراعظم شاہدخاقان سے نیب کمبائنڈانویسٹی گیشن ٹیم کی تفتیش شروع ہوگئی ہے ، نیب کےایڈیشنل ڈائریکٹرکی سربراہی میں ٹیم تحقیقات کررہی ہے جبکہ ایل این جی اسکینڈل سےمتعلق سوالنامہ شاہدخاقان کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اس موقع پر صحافی نےشاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہیں آپ کوعلیم خان کی طرح گرفتار نہ کر لیا جائے ، جس پر انھوں نے جواب دیا کہ کبھی نہیں ، کوئی ڈر خوف نہیں۔
[bs-quote quote=” کوئی ڈر خوف نہیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”شاہد خاقان عباسی "][/bs-quote]
نیب نے سابق وزیر اعظم سے پوچھ گچھ کیلئے سوالنامہ تیار کر رکھا ہے ، ایل این جی اسیکنڈل سے متعلق 85سوالات پوچھیں جائیں گے، جس میں خلاف ضابطہ ایل این جی معاہدہ کرنے ، معاہدہ کرنے کیلئے اختیارات سے تجاوز کرنا اور قطر سےایل این جی معاہدے کی ضرورت سےمتعلق سوال شامل ہیں۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی سے قطر سےایل این جی معاہدے کی ضرورت ، ایل این جی معاہدے کی شرائط کی منظوری ، وزیر اعظم ہونے کے باوجود پیٹرولیم کی وزارت اپنے پاس رکھنے اور ایل این جی معاہدے کےلیےقطر کےدوروں سے متعلق پوچھا جائے گا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فراڈ، دھوکہ بازی، بددیانتی، اختیارات کا غلط استعمال اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
اس سے قبل نیب راولپنڈی نے شاہد خاقان عباسی کو 8 فروری کو طلب کیا تھا ، جس پر شاہدخاقان عباسی نے نیب میں پیش ہونے سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 18 فروری کووطن واپسی پر نیب میں پیش ہوجاؤں گا۔
مزید پڑھیں : 18 فروری کووطن واپسی پر نیب میں پیش ہوجاؤں گا، شاہد خاقان عباسی
جس کے بعد نیب راولپنڈی نے ایل این جی معاہدے کا ریکارڈ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا شاہد خاقان عباسی 19 فروری صبح 10 بجے پیش ہوں۔
خیال رہے 12 جنوری کو ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئے تھے، جن سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
یاد رہے اکتوبر 2018 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔
جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔