منگل, جولائی 2, 2024
اشتہار

ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ سے جاں بحق افراد کے سلسلے میں تحقیقات شروع

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: شہر قائد میں ایک ہفتے سے جاری ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے۔

26 جون کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیڑی اتھارٹی (نیپرا) نے قومی ذرائع ابلاغ عامہ اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں کراچی میں شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے جاں بحق ہونے کی خبر پر کے الیکٹرک کے سی ای او سے تین دن میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ہیڈ آف کنزیومر افیئر ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد نوید الہٰی شیخ کے دستخط سے ایک مکتوب جاری ہوا، جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے بیان پر کراچی میں لوڈ شیڈنگ سے ہونے والی اموات کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

- Advertisement -

اب کراچی میں حالیہ گرمی کی لہر کے دوران اموات کی شرح میں اضافے پر نیپرا نے تحقیقات کا اغاز کر دیا ہے، جس میں یہ پہلو تلاش کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ دنوں کتنے افراد شدید گرمی، حبس یا بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث انتقال کر گئے؟

یہ تحقیقات ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ کے اس بیان کی روشنی میں کی جا رہی ہے، جس میں انھوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کراچی میں گرمی کے دوران انتقال کر جانے والوں کے ورثا کے مطابق اموات بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گرمی و حبس کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

اس تحقیقات میں یہ عنصر تلاش کیا جا رہا ہے کہ حالیہ ہونے والی اموات میں کے الیکڑک کی غفلت ہے یا نہیں، نیپرا اس تحقیقات کی روشنی میں آئندہ کا لاعمل بھی طے کرے گا۔ دوسری طرف کے الیکٹرک کے حکام اس بات کی تردید کر چکے ہیں کہ کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

نیپرا کی جانب سے لکھے جانے والے مکتوب کے بعد جمعرات اور جمعہ سے متعلقہ حکام نے سندھ گورنمنٹ کے مختلف اسپتالوں میں سروے شروع کر دیا ہے۔ ہر اسپتال جا کر اسپتال انتظامیہ سے اموات کا ریکارڈ بھی طلب کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ حکام کا مکتوب لے کر جب مختلف اسپتالوں سے تفصیل مانگی گئی تو بیش تر اسپتالوں کی انتظامیہ نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ لیٹر میں ہمارے اسپتال کا نام نہیں لہٰذا پہلے ہمارے اسپتال کے نام سے لیٹر بھیجیں، پھر گرمی سے نڈھال ہو کر اسپتال آنے والوں کا ڈیٹا فراہم کیا جائے گا۔

متعلقہ حکام سرکاری اسپتالوں میں پہنچ کر یہ معلومات جمع کر رہے ہیں کہ حالیہ گرمی کی شدت سے اسپتالوں میں اموات ہوئیں؟ اگر ہوئیں تو اس کا ثبوت دیا جائے۔

دریں اثنا سرکاری اسپتالوں کے بیش تر ڈاکٹروں اور انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ گرمی یا ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے مرنے والوں کی وجہ موت کا تعین صرف پوسٹ مارٹم سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ جب کہ گرمی میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثا نے اپنے پیاروں کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا۔ اس پر اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے کہا کہ ہمارے اسپتالوں میں مرے ہوئے افراد لائے گئے تھے، ہم اس پر یہی کہہ سکتے ہیں کہ مردہ حالت میں اسپتال میں اتنے افراد لائے گئے۔

اسپتال لائے جانے والے براٹ ڈیڈ (brought dead) شہریوں کو اسپتال کی جانب سے جو سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ان پر کارڈیک فیلیئر یا براٹ ڈیڈ درج کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمیعہ طارق کا کہنا تھا کہ وجہ موت کا تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم کرنا لازمی ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گرمی یا ہیٹ اسٹروک سے جاں بحق ہونے والوں کی تصدیق کے لیے پوسٹ مارٹم لازمی ہوتا ہے، پوسٹ مارٹم کے دوران ہی وجہ موت کی تصدیق کی جاتی ہے۔

Comments

اہم ترین

انور خان
انور خان
انور خان اے آر وائی نیوز کراچی کے لیے صحت، تعلیم اور شہری مسائل پر مبنی خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں