تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

لاک ڈاؤن میں مہینوں تک دوستوں سے نہ مل سکنے والی بچی کی حالت خطرناک ہو گئی

برسٹل: برطانوی شہر برسٹل میں ایک 8 سالہ بچی کی حالت لاک ڈاؤن کے دوران مہینوں تک گھر میں قید رہنے کے سبب اتنی خطرناک ہو گئی کہ اس نے سر کے بال نوچ نوچ کر ختم کر دیے۔

تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی عالم گیر وبا کے دوران برطانیہ میں جب پہلا لاک ڈاؤن لگا، تو دوسرے شہریوں کی طرح برسٹل کی رہنے والی آٹھ سالہ بچی امیلیا بھی اچانک گھر میں قید ہو گئی اور دوستوں سے ملنا جلنا ختم ہو گیا۔

سماجی میل جول ختم ہونے سے بہت سارے لوگ مختلف قسم کے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے، اس دوران لاک ڈاؤن سے متعلق ایک خاص ذہنی تناؤ کی بیماری سامنے آنے لگی، جسے لاک ڈاؤن اسٹریس کہا گیا، امیلیا بھی اس کا شکار ہو گئی اور اس نے سر کے بال نوچنا شروع کر دیا۔

واضح رہے کہ پریشانی میں سر کے بال نوچنا ایک محاورہ ہے لیکن امیلیا نے سچ مچ میں ذہنی دباؤ کی وجہ سے سر کے بال نوچ ڈالے، اور وہ گنجی ہو گئی، اور اب اس کے سر پر صرف چند لمبے بال باقی رہ گئے ہیں۔

امیلیا کی ماں جیما مانسی نے جب پہلی بار اپنی بیٹی کو پلکیں نوچتے دیکھا تو حیران ہو گئی، مرر ویب سائٹ سے گفتگو میں انھوں نے بتایا پہلے لاک ڈاؤن ہی میں امیلیا نے پلکیں کھینچنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ تمام پلکیں توڑ ڈالیں، وہ اسکول نہ جانے اور دوستوں سے نہ مل سکنے کی وجہ سے بہت زیادہ ذہنی تناؤ کا شکار تھی۔

امیلیا میں دراصل ٹرائکوٹیلومینیا (trichotillomania) نامی ایک حالت پیدا ہو گئی تھی، جس میں ذہنی دباؤ میں آنے والا شخص اپنے بال توڑنا شروع کر دیتا ہے، اور خود کو ایسا کرنے سے روک نہیں پاتا۔

امیلیاں کی ماں نے بتایا کہ دوسرے لاک ڈاؤن میں بیٹی نے سر کے بال بھی توڑنا شروع کیے، جب امیلیا نے سر کے پچھلے بالوں کو توڑنا شروع کیا تو اس کے بال کندھے تک آتے تھے، اب جب کہ اس نے سر سے بال اکھاڑ لیے ہیں تو اسے باہر جانے میں شرم محسوس ہوتی ہے، اس لیے وہ ہمیشہ اپنا سر ڈھانپتی ہے۔

Comments

- Advertisement -