واشنگٹن : کیمسٹری کے شعبے میں نوبل انعام یافتہ اور وبا پھیلاؤ کی درست پیشگوئی کرنے والے پروفیسر مائیکل لیوٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے لاک ڈاؤن وقت کا ضیاع تھا۔
تفصیلات کے مطابق اسٹینفورڈ یونیورسٹی کےپروفیسراورکمیسٹری میں نوبل انعام یافتہ سائنسداں مائیکل لیوٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ لاک ڈاون وقت کا ضیاع اوراس کے نقصانات فوائد سے زیادہ ہیں، لاک ڈاون کی پالیسی کےسبب مرنے والوں کی تعداد،بچائےجانےوالوں سےزیادہ ہوسکتی ہے۔
پروفیسرمائیکل لیوٹ نے کہا لوگوں کوگھروں میں بندکرنےکافیصلہ گھبراہٹ اورعجلت میں کیا گیا، فیصلے کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ، نیل فرگوسن ماڈل میں ضرورت سے زیادہ اموات کی پیش گوئی ہوئی اور اس کی وجہ سے ہی لاک ڈاؤن کیے گئے۔
خیال رہے بین الاقوامی ادارے جےپی مورگن نے بھی لاک ڈاون کووبا سے بچاؤ میں کارگر ہونے کے بجائے لوگوں کے معاشی قتل کا سبب قراردیا تھا جبکہ ڈنمارک میں لاک ڈاون میں نرمی کےبعد متاثرہ افراد کی تعداد میں نمایاں کمی آئی جبکہ جرمنی میں وائرس بڑھنے کی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہی۔
یاد رہے رواں سال مارچ میں نوبیل انعام یافتہ سائسندان مائیکل لیوٹ نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کے خلاف جنگ میں ٹرننگ پوائنٹ جلد آئے گا، میرے ماڈلز ان پیش گوئیوں کی حمایت نہیں کرتے جس کے مطابق کورونا وائرس مہینوں یا سالوں تک معاشرتی خلل پیدا کرے گا یا پھر اس سے لاکھوں اموات ہوں گی۔
مائیکل لیوٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں گھبرانا نہیں ہے اور خود پر قابو رکھنا ہے ہمیں صرف افراتفری کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ساری توجہ نئے کیسز پر دینی ہے اور ریکوری کے ہر سائن کو دیکھنا ہے بجائے اس کے کہ ہم مجموعی تعداد کو دیکھتے رہیں۔
واضح رہے کہ پروفیسر مائیکل نےعالمی وبا کے ابتدائی پھیلاؤکےبارےمیں درست پیش گوئی کی تھی، اب تک دنیا بھر میں کورونا مریضوں کی تعداد 54 لاکھ 66 ہزار سے زائد ہو گئی جبکہ 3 لاکھ 45 ہزار سے زائد افراد وائرس کے باعث جان سے جا چکے ہیں۔