تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

لندن : بک شاپ پر ٹرمپ حامیوں کا حملہ، اسلامی کتابیں پھاڑ دیں

لندن : برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مذہبی شدت پسندوں نے ٹرمپ کی حمایت میں احتجاج کرتے ہوئے ملک کی سب سے بڑی بُک شاپ پر حملہ کرکے اسلامی کتابوں کو پھاڑ دیا۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مذہبی شدت پسند گروپ نے ٹرمپ کی حمایت میں لندن کے وسط میں واقع برطانیہ کی سب سے بڑی کتابوں کی دکان پر حملہ کردیا، بک شاپ پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں نعرے بھی لگائے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کتابوں کی دکانوں پر حملہ کرنے والوں نے سر پر کیپ پہنے ہوئے تھے، جس پر ’ہم برطانیہ کو دوبارہ عظیم ریاست بنائیں گے‘ کے نعرے درج تھے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بک شاپ پر حملہ کرنے والوں کی تعداد ایک درجن سے زائد تھی، ان میں سے ایک شخص نے ڈونلڈ ٹرمپ کے چہرے کا ماسک پہنا ہوا تھا، مذکورہ شخص سمیت دیگر مظاہرین نے دکان میں موجود کتابوں کو پھاڑ دیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق مظاہرین کی جانب سے ناپسندیدہ کتابوں کو پھاڑا گیا اور ساتھ ساتھ دکان میں موجود عملے کو زد و کوب بھی کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کی جانب سے احتجاج اور دکان میں کتابیں پھاڑنے کی ویڈیو بھی بنائی گئی تھی، جسے بعد میں ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے گفتگو کرتے ہوئے دکان کے اسٹاف میں سے ایک شخص کا کہنا تھا کہ مظاہرین اسلام مخالف نعرے لگارہے تھے اور ان ہی کتابوں کو پھینکا اور پھاڑا جو اسلام کے بارے تحریر کی گئی تھیں۔

مذکورہ اسٹاف ممبر کا تھا کہ مظاہرین کی جانب سے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نعرے بھی لگائے جارہے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کتابوں کی دکان میں موجود اسٹاف نے پولیس کو متعدد بار مدد کے لیے فون کیا تاہم پولیس موقع پر تاخیر سے پہنچی۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ واقعے کے متعلق دو مرتبہ پولیس ہیلپ لائن پر فون آیا تھا اور واقعے میں کوئی بھی شخص زخمی نہیں ہوا۔

غیر ملکی خبر  رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے میں ملوث کسی بھی شخص کو تاحال گرفتار نہیں کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -