لاس اینجلس آگ سے متعلق ہر روز نئی خبر سامنے آ رہی ہے اب یہ انکشاف کیا جا رہا ہے کہ سال نو کا جشن اس آتشزدگی کا سبب بنا۔
لاس اینجلس میں 7 جنوری سے لگنے والی خوفناک آگ ہر گزرتے دن کے ساتھ تباہی کی نئی داستان رقم کر رہی ہے۔ یہ آتشزدگی تاریخ کی بدترین آگ میں سے ایک قرار دی جا رہی ہے، جس سے امریکی معیشت کو کئی سو ارب ڈالر نقصان کا اندیشہ ہے۔
یہ آگ اب تک 35 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیل کر 12 ہزار سے زائد گھروں کو خاکستر کر چکی ہے۔ دو معروف اداکاروں سمیت 25 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
پہلے یہ آگ 7 جنوری سے لگنے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تاہم اب ایک امریکی نشریاتی ادارے نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس آگ کا آغاز 7 جنوری نہیں بلکہ یکم جنوری سے ہوا تھا۔
اس تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کے انٹرویوز کو بنایا گیا ہے، جس میں مذکورہ افراد نے انکشاف کیا تھا کہ جن پہاڑوں سے آتشزدگی کا سلسلہ شروع ہوا، وہاں ایک جگہ پر یکم جنوری کو بھی آگ لگی تھی تاہم اس سے مختصر رقبہ متاثر ہوا تھا۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اطلاع کے باوجود انتظامیہ نے اس آگ پر توجہ نہیں دی اور اس کو بجھانے کے لیے پیشہ ورانہ طریقہ اختیار کرنے کے بجائے عجلت کا مظاہرہ کیا تھا جس کی وجہ سے یہ آگ اب ہولناک حد تک پھیل کر اپنے سامنے آنے والی ہر چیز کو جلا کر بھسم کر رہی ہے۔
رہائشیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہ ےکہ یکم جنوری کو لگنے والی آگ نئے سال کے جشن پر ہونے والی آتش بازی کے نتیجے میں لگی تھی۔
لاس اینجلس میں آگ کیوں لگی؟ تحقیقات شروع
دوسری جانب بعض امریکی میڈیا نے بھی 2 جنوری اور 7 جنوری کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں جن میں ایک ہی مقام سے آگ کا دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔
لاس اینجلس آگ: نامور ہالی ووڈ اداکارہ شعلوں کی نذر، جلی ہوئی باقیات مل گئیں