لاس اینجلس: امریکی ریاست کیلفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی سڑکوں پر 2 روز میں میرینز تعینات ہوں گے، جنھیں سویلینز کی گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا۔
روئٹرز کے مطابق بدھ کے روز حکام نے بتایا کہ امریکی میرینز دو دن کے اندر لاس اینجلس کی سڑکوں پر نیشنل گارڈ کے سپاہیوں کے ساتھ شامل ہو جائیں گے، اور انھیں کسی بھی ایسے شخص کو حراست میں لینے کا اختیار دیا جائے گا جو امیگریشن افسران کے چھاپوں کے دوران مداخلت کرے گا، وفاقی ایجنٹوں سے الجھنے والے مظاہرین کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے اعتراضات کے باوجود میرینز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے، تاہم امریکی سرزمین پر فوج کے استعمال کے اس قدم نے قومی بحث کو جنم دے دیا ہے، اور لاس اینجلس سمیت دوسرے بڑے امریکی شہروں بشمول نیو یارک، اٹلانٹا اور شکاگو میں مظاہرے ہونے لگے ہیں۔
امریکا میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں شروع
لاس اینجلس میں گزشتہ 7 دنوں سے پر امن احتجاج ہو رہا ہے، یہ احتجاج گزشتہ جمعہ کو امیگریشن چھاپوں کے بعد شروع ہوا ہے، اس کے جواب میں امریکی صدر ٹرمپ نے پہلے تو ہفتے کے روز نیشنل گارڈ کو سڑکوں پر تعینات کیا، اور پھر پیر کو میرینز کو بھی طلب کر لیا۔ انھوں نے ایک پروگرام میں کہا کہ اگر انھوں نے فوری اقدام نہ کیا ہوتا تو ابھی لاس اینجلس جل رہا ہوتا۔
تاہم، دوسری طرف ریاستی اور مقامی رہنماؤں کی جانب سے اس پر شدید تنقید ہو رہی ہے کہ صدر ٹرمپ نے وفاقی فوجیوں کی غیر ضروری اور غیر قانونی طور پر سڑکوں پر تعینات کیا، جس سے صرف تناؤ ہی میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈیموکریٹس نے اس اقدام کو آمرانہ قرار دیا اور قومی سطح پر اس کی شدید مذمت کی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا ’’صدر ٹرمپ نے امریکی تاریخ کے بڑے پیمانے کی ملک بدری کی مہم چلانے کا وعدہ کیا تھا، اور بائیں بازو کے فسادی اس کوشش میں رکاوٹ نہیں ڈال سکیں گے۔‘‘
دوسری طرف امریکی فوج نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ 700 میرینز کی ایک بٹالین نے ’لاس اینجلس مشن‘ کے لیے مخصوص ٹریننگ پوری کر لی ہے، جس میں حالات کو معمول پر لانا اور ہجوم پر قابو پانا بھی شامل ہے۔ فوج نے وضاحت کی کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر Title 10 کے وفاقی قانون کے تحت نیشنل گارڈ کے ساتھ شامل ہو جائیں گے، اور ان کا کام سویلین پولیسنگ نہیں ہوگا، بلکہ وفاقی افسران اور املاک کی حفاظت کرنے کے لیے۔
ناردرن کمانڈ نے کہا ٹائٹل 10 فورسز مخصوص حالات میں کسی فرد کو عارضی طور پر حراست میں لے سکتی ہیں، جیسا کہ دوسروں کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے کسی حملے کو روکنا، یا وفاقی اہلکاروں کے کام میں مداخلت کرنے والوں کو روکنا۔ امریکی فوج کے میجر جنرل اسکاٹ شرمین نے صحافیوں کو بتایا کہ میرین اپنی رائفلوں میں لائیو ایمونیشن نہیں رکھیں گے تاہم ان کے پاس لائیو ایمونیشن موجود ہوگا۔