منگل, جولائی 1, 2025
اشتہار

لومیرج کرنے والی بیٹی کا ماں پر سرعام تشدد، تھپڑوں کی بارش

اشتہار

حیرت انگیز

پسند کی شادی کا اختیار ہر بالغ جوڑے کو شریعت اور قانون دیتا ہے تا ہم اکثر یہ معاملات سماجی تنازعات اور معاشرتی رسم و رواج کے باعث خطرناک جھگڑے کا سبب بن جاتے ہیں جس کا خاتمہ کسی نہ کسی ناخوشگوار حادثے پر ہوتا ہے۔

آج کے ہیر رانجھے نے روایت ہی بدل دی، محبت کی راہ میں رکاوٹ بننے پر والدین پر تشدد کرنے لگے، لاہور میں ایک لڑکی نے ماں کو دیکھ پر اس پر تھپڑوں کی بارش کردی۔

اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لاہور عابد خان کے مطابق لو میرج کرنے والی ایک لڑکی سے اس کی والدہ نے ملنے کی کوشش کی تو بیٹی نے عمر بھر کی محبت ایک طرف رکھ کر اپنی والدہ پر تشدد شروع کردیا جسے دیکھ کردیکھنے والوں کے دل کٹ کر رہ گئے۔

لوگوں کو مشکل سے یقین آیا کہ بزرگ خاتون کی پٹائی کرتی یہ لڑکی کوئی غیر نہیں بلکہ اسی خاتون کی بیٹی ہے (دیکھیں ویڈیو)

بیٹی کی جانب سے والدہ پر ہونے والے تشدد کو دیکھ کر لوگوں کے دل کٹ کر رہ گئی، کچھ نے اسے قرب قیامت جانا کچھ نے ایسی اولاد کو بدنصیب قرار دیا۔

پاکستانی تہذیب مختلف علاقائی تہذیبوں،مقامی روایتوں اور خاندانی رسم و رواج کا مجموعہ ہے جہاں اب بھی لڑکی کا اپنے لیے جیون ساتھی کے چناؤ کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا اور ایسی صورت میں کاروکاری یا ونی کرنے جیسی مکروہ عمل کو بھی رسومات کا نام دے رکھا ہے۔

جہاں یہ پُرانے خیالات اور رسومات معاشرے کے لیے شرمندگی کا باعث بنتے ہیں تو وہیں جدید طرزِ زندگی نے نوجوان نسل کو اپنے حقوق کے حصول اور اختیارات کے استعمال میں بے باک بنا دیا ہے جس کا عملی مظاہرہ عدالتوں کی راہداریوں میں روز دیکھنے میں آتا ہے۔

عدالت میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑوں کی پیشی کے موقع وہ مناظر دیکھنے میں آتے ہیں جو ہمارے معاشرے کی اخلاقی ذبوں حالی کی طرف سفر کا کُھلا ثبوت ہیں،کم عمر نوجوان جوڑے جس شانِ بے نیازی سے اپنے والدین کے سامنے پیش ہوتے اور اپنی ضد کو محبت کا نام دیتے نظر آتے ہیں وہ نہایت قابلِ افسوس ہے۔

دل خراش بات یہ ہے کہ ایسے مواقع پر نوبیاہتا جوڑے اپنے والدین کی عزت خاک میں ملانے کے عمل کو اپنی دانست میں بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں اور کیسی فلمی ہیرو سے دو ہاتھ بڑھتے ہوئے اپنی محبت کی راہ میں آنے والے ماں باپ پر ہاتھ اُٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنے والے وکلاء نے اس افسوسناک رجحان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کا بھری عدالت میں اپنے ماں باپ پر ہاتھ اُٹھا لینا نہایت شرم ناک عمل ہے جس میں میڈیا، اساتذہ اور دوستوں کی غلط صحبت کے ساتھ ساتھ خود والدین کی تربیت کا بھی عمل دخل ہے۔

وکلاء کا کہنا ہے کہ پسند کی شادی کرلینے کے معاملے کو خاندان کے بزرگوں، پنجائیت یا معزز اہل محلہ کے ذریعے حل کر لیا جائے تو ایسے واقعات میں نمایاں کمی آسکتی ہے معاشرے کے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ ہماری اخلاقی پستی ہماری دین و دنیا کی تباہی کا باعث بن جائے گی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں