کراچی : پسند کی شادی کرنے والا جوڑا تحفظ کے لیے عدالت پہنچ گیا،لڑکی نے عدالت میں بیان میں کہا کہ میں نے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے نے تحفظ کے لیے درخواست دائر کردی۔
شادی کرنے والے جوڑے کے خلاف کارروائی کرنے اور ہراساں کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس عدنان کریم میمن نے کہا کہ کیا پولیس کا کام لوگوں کو ہراساں کرنا ہے؟ لگتا ہے پولیس کی لوگوں کو ہراساں کرنا پرائم ڈیوٹی ہے۔
اکبر لاشاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ زینب نے 4 اپریل کو سمان سے پسند کی شادی کی، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سچل پولیس نے مقدمہ درج کرکے لڑکے کے گھر پر تالے لگا دئیے ہیں۔
وکیل نے استدعا کی پولیس کو درخواست گزار اور اس کے شوہر کو گرفتار کرنے اور ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
لڑکی نے عدالت میں بیان میں کہا کہ میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، جس پر عدالت نے پولیس کو درخواست گزاروں کی گرفتاری سے روک دیا۔
عدالت نے پولیس کو لڑکے اور اس کے گھر والوں کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا اور فریقین کو 29 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیئے ۔