ہمارے معاشرے میں عام طور پر والدین کی کوشش ہوتی ہے کہ اولاد کی شادی اپنی پسند سے کریں اور خاندان کی مضبوطی کیلئے بچوں کی شادیاں خاندان میں کرنے پر ہی زور دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب اب یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ نوجوان نسل پسند کی شادی کو ترجیح دے رہی ہے لیکن یہ شرح ارینج میرج کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
اس مسئلے پر اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف میچ میکر مسز خان نے اپنے تجربے کی بنیاد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے متفق نہیں کہ کتنے فیصد لڑکے لڑکیاں پسند کی شادی یا ارینج میرج کرتے ہیں میرے حساب سے یہ معاملہ ففٹی ففٹی ہے کیونکہ تعلیمی اداروں یا ملازمت کے دوران لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے سے متاثر ہوجاتے ہیں اور اپنے والدین کو اس بات سے آگاہ کرکے ان کے ذریعے رشتہ بھیجا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل سوشل طرز کی شادیاں زیادہ ہورہی ہیں اور والدین گھر گھر جاکر رشتہ ڈھونڈنے کے تکلف سے بھی آزاد ہونا چاہتے ہیں اس لیے وہ اولاد کی پسند کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مسز خان نے کہا کہ آن لائن رشتے کروانے والی ایپس میں زیادہ تر باتیں اور معلومات فیک ہوتی ہیں لہٰذا والدین کو چاہیے کہ بچوں کا رشتہ کرنے سے قبل ان معلومات کے اصل حقائق کو بھی جاننے کی پوری کوشش کریں۔
عوامی رائے
اس سلسلے میں جب اے آر وائی نیوز نے عوامی آراء جاننے کی کوشش کی تو ملاجلا رجحان دیکھنے میں آیا، ایک خاتون کا کہنا تھا کہ شادی محبت کی ہو یا ارینج، شادی کے بعد میاں بیوی میں انڈر اسٹینڈنگ بہت ضروری ہے۔
ایک شہری نے کہا کہ شادی سے پہلے لڑکا لڑکی میں تھوڑی بہت واقفیت ہونی چاہیے تاکہ ایک دوسرے کو سمجھ سکیں جبکہ ایک اور نے کہا کہ پسند کی شادی زیادہ بہتر ہے لیکن اگر ارینج ہو تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔
گیلپ سروے رپورٹ
واضح رہے کہ عوامی آراء جاننے والے ادارے گیلپ پاکستان کے سروے میں سامنے آیا ہے کہ81 فیصد پاکستانی نوجوان لڑکوں نے ارینج میرج کی جب کہ 18 فیصد نے پسند کی شادی کرنے کا کہا۔
گیلپ پاکستان کے مطابق ارینج میرج کرنے والوں میں لڑکیوں کی شرح زیادہ ہے، 85 فیصد لڑکیوں نے ماں باپ کی خواہش پر شادی کی جب کہ 14 فیصد نے اپنی پسند سے شادی کرنے کو ترجیح دی۔