اتوار, جولائی 6, 2025
اشتہار

لیاری عمارت سانحہ، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگا دیے

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگا دیے۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا عمارت گرنے کی ذمہ دار صرف سندھ حکومت ہے، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، گارنٹی سے کہتا ہوں آگے مزید ایسے واقعات ہوں گے۔

ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے رد عمل میں کہا کہ کراچی میں غیر قانونی پورشن کی تعمیرات کا آغاز 2000 سے ہوا جو ایم کیو ایم کے سیکٹر اور یونٹس کے ذریعے کروائی گئیں، جب کہ ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے۔

علی خورشیدی نے کہا انھوں نے کراچی کو ٹیمو ورژن آف میکسیکو سٹی بنا دیا ہے، جسے مافیا چلا رہی ہے، آپ کو بلڈنگ بنانی ہے تو ایس بی سی اے کو رشوت دینی ہوگی، 4 لوگوں کو معطل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، پہلے اتنی انکوائریاں ہو چکی ہیں، ان کا کیا ہوا ہے اب تک؟


لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی، ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچنگ جاری


ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا 17 سالوں سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہے، سندھ حکومت کے 10 روپے کے 12 ترجمان ہیں، 17 سالوں کے بارے میں پیپلز پارٹی کی حکومت سے ہی جواب مانگا جائے گا، حکومت پورے صوبے کے ادارے برباد کر چکی ہے۔

سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا کراچی میں بھتے اور غیر قانونی تعمیرات کی وجہ ایم کیو ایم ہے، قانونی بلڈرز کو بھتے کی پرچیاں دے دے کر شہر سے بھگا دیا گیا تھا، ایم کیو ایم کیوں بھول جاتی کہ شہر میں چائنا کٹنگ کی موجب بھی وہی ہے، علی خورشیدی صاحب ایم کیو ایم مرکز کے بالکل سامنے غیر قانونی عمارت موجود ہے۔

سعدیہ جاوید نے مزید کہا ایم کیو ایم مرکز کے عین سامنے پارک میں تعمیرات کی گئیں ہیں، کیا کبھی اس کے خلاف بھی درخواست دی گئی ہے، آج بھی ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی کر رہے ہیں، لیکن اب مگرمچھ کے آنسو بہا کر ہمدردیاں وصول کرنا چاہتی ہے۔

علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ پورے کراچی میں 500 سے زائد عمارتیں مخدوش حالت میں ہیں، لیکن ایس بی سی اے صرف نوٹس دے کر اپنی جان چھڑا لیتا ہے، اور کوئی عملی اقدام نہیں اٹھاتا، اگر یہی حال ہی رہنا ہے تو قانون سازی کر لیں کہ اگر آپ نے کام کرانا ہے تو رشوت دینی ہوگی۔

انھوں نے کہا ایس بی سی اے کے افسر کروڑوں نہیں اربوں روپے کی کرپشن کرتے ہیں، سندھ اسمبلی میں کئی بار اس پر شدید تنقید کی گئی ہے، یہاں حکومت نہیں مافیا کی حکومت ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں