جمعرات, ستمبر 19, 2024
اشتہار

تلوار کی دھار پر رقص کرنے والی میڈم آزوری کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

شوبز کی دنیا میں میڈم آزوری کے نام سے شہرت پانے والی رقاص کا یہ تذکرہ رفتگاں کی یاد تازہ کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی ضرور ہے، مگر بدقسمتی دیکھیے کہ شہرت اور دولت سمیٹنے والی اس فن کار نے آخری عمر میں نہ صرف ناقدری کا بار اٹھایا بلکہ مشکلات اور مسائل کا سامنا بھی کیا اور آج یہ ایک فراموش کردہ نام ہے۔

رقص، میڈم آزوری کا وہ فن تھا جس میں‌ ان کے کمال اور مہارت کا اعتراف ہر بڑے فن کار اور آرٹسٹ نے کیا۔ انھیں خوب داد ملی اور ہر محفل میں انھیں مدعو کیا جاتا تھا جہاں حاضرین ان کے فن کا مظاہرہ دیکھتے اور تعریف کرنے پر خود کو مجبور پاتے۔ میڈم آزوری کا اصل نام اینا میری گوزیئزیلر (Anna Marie Gueizelor) تھا۔ وہ 1907ء میں بنگلور میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد کا تعلق جرمنی سے تھا اور والدہ ہندوستانی۔ والد ڈاکٹر تھے، لیکن ان کی ازدواجی زندگی ناکام ثابت ہوئی اور یوں علیحدگی کے بعد والد ہی نے اپنی بیٹی اینا میری کی پرورش کی۔ میڈم آزوری کو والد نے بیلے ڈانس اور پیانو بجانے کی تربیت دلوائی اور بعد میں بمبئی میں سکونت اختیار کی تو وہاں‌ اینا نے کلاسیکی رقص سیکھا۔ ان کے والد کے حلقۂ احباب میں فن و ادب سے وابستہ شخصیات بھی شامل تھیں۔ ان کی ایک دوست عطیہ فیضی بھی تھیں اور انہی کے توسط سے اینا میری نے کلاسیکی رقص سیکھنے کا آغاز کیا تھا۔ اسی زمانے میں اینا کو آزوری کا نام بھی مل گیا۔

یہ 1929ء کی بات ہے جب آل انڈیا ریڈیو کا پہلا اسٹیشن دھن راج محل بمبئی میں کھلا۔ جہاں افتتاحی تقریب کے دوران اینا یعنی آزوری نے پیانو بجایا۔ میڈم آزوری کو اتفاق سے مہاراجہ پٹیالہ کے بیٹے کی شادی میں شرکت کا موقع ملا تووہاں مہارانی کی خواہش پر انھوں نے تلوار کی دھار پر رقص کر کے سبھی کو حیران و ششدر کر دیا۔ بعد میں‌ باقاعدہ کتھک رقص سیکھا اور اس فن کی معراج پر پہنچیں۔ خصوصاً کتھا کلی، بھارت ناٹیم، کتھک اور ہر قسم کے رقص میں ماہر ہوگئیں۔

- Advertisement -

1947ء میں اس مایہ ناز رقاصہ کی شادی میر مقبول محمود سے ہوگئی اور تقسیم کے بعد یہ جوڑا پاکستان آ گیا۔ یہاں میڈم آزوری نے لڑکیوں کو رقص سکھانا شروع کیا۔ لیکن اپنے شوہر کی وفات کے بعد وہ گوشہ نشین ہو گئی تھیں۔ اگست 1998ء میں‌ اپنے دور کی یہ مشہور رقاص چل بسی تھیں۔ انھیں روالپنڈی کے گورا قبرستان میں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔

میڈم آزوری نے ایک رحم دل اور انسان دوست شخصیت کی مالک تھیں۔ انھوں نے کئی یتیم کرسچن بچّوں کی کفالت کی اور انھیں ڈانس کی تربیت بھی دی۔ انھوں نے متعدد ہندوستانی فلموں میں‌ ڈانس کیا اور چند فلموں میں بطور اداکارہ بھی نظر آئیں۔ میڈم آزوری نے بکنگھم پیلس میں بھی فن کا مظاہرہ کیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں