مدینہ منورہ : سعودی عرب کے مشرقی شہر قطیف اور مدینہ منورہ میں تین بم دھماکوں میں چار سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔ سعودی وزارت خارجہ نے دو خود کش حملوں کی تصدیق کردی۔
پیر کی صبح بھی جدہ میں امریکی قونصل خانے کی عمارت کے قریب ایک خود کش حملہ ہوا تھا جس میں دو اہلکار زخمی ہوئے تھے جس کے بعد اب پیر کو سعودی عرب میں ہونے والے دھماکوں کی تعداد چار ہوگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مدینہ منورہ سے متصل شہر قطیف میں واقع مسجد عمران کے پاس دو دھماکے ہوئے، جائے وقوعہ سے دھوئیں کے کالے بادل دکھائی دیے،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ دھماکے کی آواز سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی شہر قطیف میں افطاری کے بعد نمازی بڑی تعداد میں مسجد میں موجود تھے اور حملہ آور نے مسجد عمران کے قریب خود کو دھماکے سے اڑالیا جس میں دو افراد شہید ہوئے، امدادی ٹیمیں علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیوں کا آغازکر دیاگیا۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی شروع کردی، دھماکے کے باعث آگ بھی لگ گئی ہے جسے بجھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسجد عمران میں مغرب کی نماز جاری تھی اور لوگ نماز میں مشغول تھے اسی دوران دھماکا ہوا۔
عینی شاہد پاکستانی عمرہ زائر ہاشم شفیع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد آگ لگ گئی،دھماکا مسجد کی پارکنگ میں ہوا فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا۔
واضح رہے ماہ رمضان میں دنیا بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں جس کی وجہ سے محتاط اندازے کے مطابق دس سے بارہ لاکھ افراد یہاں موجود ہوتے ہیں جبکہ معتکفین علیحدہ ہیں۔
الجزیرہ ٹی وی اور رائٹرز کے مطابق دھماکے خود کش تھے لیکن سعودی حکام نے مدینہ منورہ میں کسی بھی دھماکے کی تردید کی تاہم بعد میں دھماکوں کو خودکش تسلیم کرلیا
واقعے کے بعد مدینہ منورہ اور شہر قطیف کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی انتہائی سخت کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
العربیہ ٹی وی نے حملوں کو خود کش قرار دیتے ہوئے چار افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔
سعودی وزارت خارجہ نے خود کش حملوں کی تصدیق کردی
سعودی وزرات خارجہ نے مدینہ اور قطیف میں دو خود کش حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک حملہ آور نے مدینہ میں سیکیورٹی ہیڈ کوارٹر کے نزدیک خود کو دھماکے سے اڑایاجس کے باعث چار سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حملوں کے بعد سے سعودی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، ابھی تک حملوں میں کسی بھی پاکستان کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال، رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان، مولانا راغب نعیمی اور دیگر سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے ان حملوں اور ہلاکتوں پر شدید اظہار مذمت کیا ہے۔