بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم و جبر کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں، خاص طور پر متعصب مودی حکومت مسلمانوں سے اپنی نفرت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع کشی نگر میں واقع مدنی مسجد کو ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم ہوتے ہی شہید کردیا گیا، یہ کارروائی 18 دسمبر 2024 سے جاری تحقیقات کے بعد کی گئی جس میں بعض مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے مدنی مسجد کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کے بعداسے غیر قانونی تعمیر قرار دیا تھا، جس پر مسلم کمیونٹی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 8 فروری 2025 تک کے لیے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا۔ جیسے ہی اسٹے کی مدت ختم ہوئی، 9 فروری کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مسجد کو شہید کردیا گیا۔
مسجد کو بلڈوزر کرنے کے دوران کشیدگی کے امکانات کے پیش نظر علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس فورس کے علاوہ انتظامی افسران بھی بڑی تعداد میں موقع پر موجود رہے۔
حکام کے مطابق یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق کی گئی ہے اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔
مسلم فریقین نے مسجد کے انہدام کے بعد مقامی انتظامیہ کی کارروائی پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو عدالت میں دوبارہ لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارتی ریاست اتر پردیش میں مقامی انتظامیہ نے 1839 میں تعمیر کی گئی تاریخی فتح پور نوری مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر شہید کر دیا تھا۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا کہ مسجد کا ایک حصہ سڑک پر تعمیر ہے اور علاقے سے تجاوزات کے خاتمے کیلیے بلڈوزر تعینات ہیں۔
فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کی سازش، حماس کا رد عمل سامنے آگیا
180 سال پرانی مسجد اس سڑک سے پہلی کی ہے جسے ہندو انتہا پسند انتظامیہ نے تجاوزات قرار دیا، تاریخی فتح پور نوری مسجد نسلوں کی عبادت گاہ رہی ہے اور مقامی مسلم کمیونٹی کیلیے اہمیت رکھتی ہے۔