اشتہار

مہک بخاری: برطانوی انفلوئنسر اور والدہ پر قتل کا جرم ثابت

اشتہار

حیرت انگیز

برطانیہ میں سوشل میڈیا انفلوئنسر مہک بخاری اور ان کی والدہ کو عدالت نے دو نوجوان کے قتل کی مجرم قرار دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لسٹر کراؤن عدالت نے 3 ماہ مقدمہ چلانے کے بعد سوشل میڈیا انفلوئنسر مہک بخاری اور اس کی والدہ کو قتل کا مجرم قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال سوشل میڈیا انفلوئنسر مہک بخاری اور اس کی والدہ انسیرن بخاری نے  قتل کو سازش کے تحت سڑک حادثےکا رنگ دیتے ہوئے ثاقب حسین اور ہاشم اعجازالدین کو قتل کردیا تھا۔

- Advertisement -

21 سالہ ثاقب حسین اور محمد ہاشم اعجاز الدین 11 فروری 2022 کو اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب ان کی کار ایک درخت سے ٹکرا گئی، اعجاز الدین ایک اسکوڈا ماڈل گاڑی چلا رہے تھے ان کی گاڑی کا تعاقب کرنے والی گاڑی کے ٹکر سے درخت سے ٹکرا گئی جس سے گاڑی میں آگ لگ گئی۔

تعاقب کرنے والی گاڑیوں میں سے ایک میں 45 سالہ انسرین بخاری موجود تھیں، جس کا حسین کے ساتھ تقریباً 3 سال سے ناجائز رشتہ  تھا اور انہوں نے اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نوجوان عاشق کو یہ قبول نہیں تھا، حسین نے اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا، اس کے شوہر اور بچوں کو اس کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بتانے کی دھمکیاں دیں اور اس کے جانے بغیر اپنے موبائل فون پر ریکارڈ شدہ فحش ویڈیوز اور تصاویر شائع کر دیں۔

جس کے بعد انسرین بخاری نے حسین سے چھٹکارا حاصلہ کرنے کے لیے اپنی سوشل میڈیا انفلنسر بیٹی سے مدد لی، بیٹی نے 6 دیگر افراد کے ساتھ مل کر گھات لگا کر حملہ کیا اور گاڑی اندھیرے میں درخت سے جا ٹکرائی تھی۔

عدالت نے اب اس مقدمے میں سوشل میڈیا انفلوئنسر مہک بخاری اور اس کی والدہ سمیت 4 لوگوں کو قتل کا قصوروار ٹھرایا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں