یروشلم : فلسطینی صدرمحمود عباس نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد ان کی جانب سے کسی امن منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو مشرق وسطیٰ میں امن کوششوں کو اس صدی کا طمانچہ قراردیا ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کا حامی امریکہ غیرجانبدارمذاکرات کارکیسے بن سکتا ہے؟ ہم جانتے ہیں کہ واشنگٹن امن معاہدے کا مسودہ تیارکررہا ہے۔
فلسطینی صدر نے اسرائیل پرالزام عائد کہا ہے کہ وہ اوسلو سمجھوتے کو بھی ختم کررہا ہے جس کے تحت 1995 سے امن عمل شروع ہوا تھا۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امن مذاکرات معطل کرنے کی صورت میں فلسطینی امداد بند کرنے کی دھمکی تھی۔
یروشلم تنازع : سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 9 دسمبر کوامریکہ کی یروشلم پالیسی کے خلاف سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے امریکہ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یکطرفہ فیصلہ قرار دیا تھا۔
واضح رہے 6 دسمبر2017 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔