تہران: ایران کے سپریم لیڈر نے مظاہرین پر طاقت کا استعمال جائز قرار دے دیا، پُر تشدد احتجاج میں ہلاکتیں 135 ہو گئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں 22 سالہ کُرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت پر احتجاج رُک نہیں سکا، ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے 18 روز سے جاری ہیں۔
پُرتشدد مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 135 تک جا پہنچی، ادھر سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مظاہرین پر طاقت کے استعمال کو جائز قرار دے دیا ہے۔
’ایران میں مظاہروں کے پیچھے امریکا اور اسرائیل ہیں‘
انھوں نے اپنی سیکیورٹی فورسز کی حمایت کرتے ہوئے مزید کریک ڈاؤن کا عندیہ بھی دے دیا، آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ بد امنی ختم کرانے کے لیے اس سے سخت کریک ڈاؤن کرنا پڑا تو کریں گے۔
دوسری جانب یورپی یونین نے کریک ڈاؤن میں ملوث ایرانی عہدے داروں پر پابندیوں کا عندیہ دے دیا ہے، فرانسیسی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن میں ملوث ایرانی عہدیداروں کے اثاثے منجمد اور سخت سفری پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
کیتھرین کولونا کا کہنا ہے کہ ایران کی پولیس پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔