پشاور: سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی کے چار سدہ کیمپس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے مرکزی سہولت کار کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اس حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں طلبہ، اساتذہ اوراسٹاف کے دیگرافراد شامل تھے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے خیبرپختونخواہ کے شہرنوشہرہ میں کاروائی کی گئی جس کے نتیجے میں وحید علی عرف ارشد کوگرفتار کیا گیا،مذکورہ شخص کو ‘دہشت گرد اے’ کی درجہ بندی میں شامل کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘مرکزی سہولت کار نے افغانستان فرار ہونے کے لیے تمام انتظامات مکمل کررکھے تھے اور تورخم کے مقام سے پاک-افغان سرحد عبور کرنے کے لیے ایک ٹیکسی بھی کرائے پر لے رکھی تھی۔ اگر اس کی گرفتاری میں کچھ دیر ہوجاتی تو وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتا’۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مرکزی سہولت کار وحید، جس کی عمر تقریبآ 30 سال ہے، نے اپنے ابتدائی بیان میں بتایا کہ یونیورسٹی پر حملے کی منصوبہ بندی 6 ماہ قبل افغانستان کے ضلع آچن میں کی گئی تھی، جو دہشت گرد کمانڈر خلیفہ عمر منصور عرف عمر نارے کا بیس کیمپ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے 23 جنوری کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چارسدہ یونی ورسٹی حملے کے پانچ سہولت کارگرفتارکرلئے گئے ہیں اورمرکزی سہولت کارکو بھی جلدگرفتار کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’دہشت گرد اے‘ نے حملہ آوروں کے لئے طورخم سے چارسدہ تک ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا تھا اوران کی رہائش اورحملے کی جگہ تک انہیں پہنچانے کے انتظامات بھی اسی نے کیے تھے۔