کراچی : نشان حیدر کا اعزاز پانے والے میجر عزیز بھٹی شہید کا آج 53 واں یوم شہادت منایا جارہا ہے، انھوں نے جرات و بہادری کی ایسی تاریخ رقم کی، جو نصف صدی گزرنے کے باوجود قوم کو یاد ہے، وطن پر جان نچھاور کرنے والے اس بہادر سپاہی کو آج بھی قوم عقیدت سے یاد کرتی ہے۔
راجہ عزیز بھٹی شہید 16 اگست 1928 کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد اکیس جنوری 1948 کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شامل ہوئے، انہوں نے بہترین کیڈٹ کے اعزاز کے علاوہ شمشیرِ اعزازی اور نارمن گولڈ میڈل حاصل کیا اور ترقی کرتے کرتے انیس سو چھپن میں میجر بن گئے۔
انیس سو پینسٹھ میں جب بھارت نے پاکستان کی طرف پیش قدمی کی تو قوم کا یہ مجاہد سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوا، سترہ پنجاب رجمنٹ کے اٹھائیس افسروں سمیت عزیز بھٹی شہید نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے اور ایک سو اڑتالیس گھنٹے تک مقابلہ کیا۔
لاہور میں ناشتے کے خواب دیکھنے والا دشمن الٹے پاؤں بھاگنے پر مجبور ہوا۔
بارہ ستمبر انیس سو پیسنٹھ کو میجرراجہ عزیز بھٹی صبح کے ساڑھے نو بجے دشمن کی نقل وحرکت کا دوربین سے مشاہدہ کررہے تھے تو اسی دوران توپ کا ایک گولہ ان کے سینے کو چیرتا ہوا پار ہو گیا، جس کے باعث انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔
میجرراجہ عزیز بھٹی کی جرات و بہادری پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔
راجہ عزیز بھٹی شہید آُس عظیم خاندان کے چشم و چراغ تھے کہ جس سے دو اور مشعلیں روشن ہوئیں ایک نشان حید اور نشان جرات پانے والے واحد فوجی محترم میجر شریف جب کہ دوسرے موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہیں۔
یاد رہے میجر شریف شہید اور موجودہ چیف آرمی چیف راحیل شریف سگے بھائی ہیں جب کہ میجر عزیز بھٹی اِن کے ماموں ہیں۔