تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

گل مکئی سے نوبل انعام کا سفر‘ ملالہ کی آج انیسویں سالگرہ ہے

کراچی: قوم کی بیٹی، پاکستان کی پہچان اور دنیا کی سب سے کم سن نوبل انعام یافتہ شخصیت ملالہ یوسفزئی آج اپنی انیسیویں سالگرہ منا رہی ہیں، ملالہ 2012 میں طالبان کے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔

گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھ کر شہرت پانے والے ملالہ بارہ جولائی انیس سو ستانوےکو سوات کے علاقے مینگورہ میں پیدا ہوئیں جہاں انھوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

MALALA POST 3

ملالہ 12 جولائی، 1997ء کو پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں پیدا ہوئی۔ ملالہ کا تعلق پشتون نسل مسلم خاندان سے تعلق ہے اوران کا نام جو رکھا گیا وہ ملال سے نکلا ہے، اور وجہ تسمیہ میوند کی ملالہ تھی جو جنوبی افغانستان کی ایک مشہور پشتون شاعرہ اور جنگجو خاتون تھی۔

ملالہ یوسف زئی کا نام ’ملالہ‘ کیوں رکھا گیا*


کل رات میں نے فوجی ہیلی کاپٹروں اور طالبان سے متعلق بھیانک خواب دیکھا۔ وادئ سوات میں فوجی آپریشن کے آغاز سے ہی مجھے ایسے خواب آ رہے ہیں۔ امی نے ناشتہ بنایا اور میں کھا کر اسکول چلی گئی۔ اسکول جاتے ہوئے مجھے ڈر لگ رہا تھا کیونکہ طالبان نے لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ 27 میں سے صرف 11 لڑکیاں ہی اسکول آئی تھیں کیونکہ انہیں طالبان سے خطرہ تھا۔ میری کئی سہیلیاں اپنے خاندان والوں کے ساتھ پشاور منتقل ہو گئی ہیں


ملالہ کے بی بی سی کے لیے لکھے گیے پہلے بلاگ سے اقتباس


9اکتوبر، 2012ء کو جب ملالہ گھر سے اسکول امتحان کو جانے کے لئے بس میں سوار ہوئی تو ایک مسلح طالبان نے اس پر حملہ کر دیا۔ نقاب پوش حملہ آور نے پہلے پوچھا کہ "تم میں سے ملالہ کون ہے؟ جلدی بتاؤ ورنہ میں تم سب کو گولی مار دوں گا۔” جب ملالہ نے اپنا تعارف کرایا تو اس شخص نے گولی چلا دی۔

ملالہ کو لگنے والی گولی کھوپڑی کی ہڈی سے ٹکرا کر گردن سے ہوتی ہوئی کندھے میں جا گھسی۔

ملالہ یوسف زئی پرحملہ*

دیگر دو لڑکیاں بھی اس حملے میں زخمی ہوئیں جن کے نام کائنات ریاض اور شازیہ رمضان ہیں تاہم دونوں کی حالت خطرے سے باہر تھی اور انہوں نے حملے کے بارے رپورٹرز کو بتایا۔

ملالہ پر قاتلانہ حملے سے متعلق تفصیلات دنیا بھر کے اخبارات اور دیگر میڈیا پر ظاہر ہوئیں اور عوام کی ہمدردیاں ملالہ کے ساتھ ہو گئیں۔ پاکستان بھر میں ملالہ پر حملے کی مذمت میں مظاہرے ہوئے۔ تعلیم کے حق کی قرارداد پر 20 لاکھ افراد نے دستخط کئے جس کے بعد پاکستان میں تعلیم کے حق کا پہلا بل منظور ہوا۔

ملالہ کے والد نے بیان دیا کہ "چاہے ملالہ بچے یا نہ، ہم اپنا ملک نہیں چھوڑیں گے۔ ہمارا نظریہ امن کا ہے۔ طالبان ہر آواز کو گولی سے نہیں دبا سکتے”۔

15 اکتوبر، 2012ء کو اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے عالمی خواندگی اور سابقہ برطانوی وزیرِ اعظم گورڈن براؤن نے ہسپتال میں ملالہ کی عیادت کی اور ملالہ کے حق میں ایک قرارداد شروع کی جس کا عنوان تھا "میں ملالہ ہوں”۔ اہم مطالبہ یہ تھا کہ 2015 تک تمام بچوں کو اسکول کی سہولیات تک رسائی دی جائے۔

MALALA POST 4MALALA POST 6

12 جولائی، 2013ء کو ملالہ کی سولہویں سالگرہ تھی جب ملالہ نے اقوام متحدہ سے عالمی خواندگی کے بارے خطاب کیا۔ اقوام متحدہ نے اس واقعے کو ملالہ ڈے یعنی یومِ ملالہ قرار دے دیا۔ حملے کے بعد یہ ملالہ کی پہلی تقریر تھی۔

10 اکتوبر، 2014ء کو ملالہ کو بچوں اور نوجوانوں کے حقِ تعلیم کے لئے جدوجہد پر نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ 17 سال کی عمر میں ملالہ یہ اعزاز پانے والی دنیا کی سب سے کم عمر فرد ہے۔ اس اعزاز میں ان کے شریک انڈیا سے کیلاش ستیارتھی ہیں جو بچوں کی تعلیم کے بہت بڑے حامی ہیں۔

ڈاکٹر عبدالسلام کے بعد ملالہ نوبل انعام پانے والی دوسری جبکہ نوبل انعام برائے امن پانے والی پہلی پاکستانی بن گئی ہیں۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں