جنیوا : اقوام متحدہ کے ماہرین موسمیات نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سمندر کی سطح بلند ہونے پر دو ممالک مالدیپ اور توالو غرق ہوجانے کا شدید خطرہ درپیش ہے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ماہرین موسمیات نے جنوبی ایشیا میں واقع جزیرہ نما ریاست مالدیپ اور جنوبی بحرالکاہل میں آزاد جزیرہ نما ملک تووالو سے متعلق خطرناک پیش گوئی کی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے نے عالمی ادارے کے ماہرین موسمیات کی تازہ ترین رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ عالمی حدت میں اضافے کے باعث دنیا کے کئی مقامات پر سطح سمندر بلند ہورہی ہے،1900 سے اب تک اس میں 15سے 25 سینٹی میٹر (6 سے 10 انچ) اضافہ ہوچکا ہے اور اس کی رفتار تیز ہورہی ہے۔
ماہرین کے مطابق حدت کا سلسلہ یونہی جاری رہا تو رواں صدی کے آخر تک بحرالکاہل اور بحر ہند کے جزیروں کے ارد گرد سطح سمندر 1 میٹر (39 انچ )تک بڑھ سکتی ہے جو یقیناً خطرے کا باعث ہے۔
،اس کے علاوہ آئے روز کے سمندری طوفان اور دیگر ارضیاتی مسائل بھی ان علاقوں کے وجود کو ختم کرنے کی وجہ بن سکتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل کے حوالے سے ایک مطالعے کے مطابق پانچ ممالک (مالدیپ، تووالو، مارشل جزائر، ناورو اور کریباتی) 2100 تک غیر آباد ہوسکتے ہیں جس سے قریباً چھ لاکھ افراد بے گھر ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جنگوں سے ریاستوں کا وجود یقیناً مٹتا رہا لیکن ایسی کوئی مثال سامنے نہیں کہ ریاستوں کا وجود سطح سمندر کی بلندی یا موسمی حالات کے نتیجے میں معدوم ہوا ہو۔