پیر, اپریل 28, 2025
اشتہار

مالدیپ میں بھارت مخالف صدر کی جماعت بھاری اکثریت سے کامیاب

اشتہار

حیرت انگیز

مالدیپ کے پارلیمانی انتخابات میں بھارت مخالف اور چین نواز صدر محمد موئزو کی پارٹی پی این سی کو بھارتی اکثریت سے کامیابی ملی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مالدیپ کے عوام نے ایک بار پھر بھارت مخالف موئزو کو اپنے ملک کی قیادت کے لیے پسند کیا ہے اور موئزو کی پارٹی پی این سی کو پارلیمنٹ کی 93 نشستوں میں سے 66 نشتیں حاصل ہو گئی ہیں جو دو تہائی اکثریت سے بھی زیادہ ہیں۔ اس نتیجے سے حزب اختلاف کی جماعت ایم ڈی پی کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔

مالدیپ کے پارلیمانی انتخابات میں محمد موئزو کی پارٹی پی این سی کو بڑی کامیابی ملی ہے جب کہ حزب اختلاف کی جماعت ایم ڈی پی کو مایوسی ہوئی ہے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق  ایسا مانا جا رہا ہے کہ مالدیپ کے لوگوں نے ایک بار پھر ہندوستان  مخالف موئزو  کو پسند کیا ہے۔ مالدیپ کی 93 نشستوں والی پارلیمنٹ میں پی این سی کو 66 نشستیں حاصل ہوئی ہیں، جب کہ موئزو کی پارٹی کو مالے میں ہونے والے حالیہ میئر کے انتخابات میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

دراصل، 20ویں عوامی مجلس کے لیے ووٹنگ اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے شام 5:30 بجے تک ہوئی۔

گزشتہ روز ہونے والے الیکشن کے نتائج کے مطابق 93 نشستوں میں سے 66 نشستوں پر موئزو کی پارٹی پیپلز نیشنل کانگریس نے کامیابی حاصل کی۔ مرکزی اپوزیشن جماعت مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) کو 12 نشستوں پر قناعت کرنا پڑی جب کہ 8 نشستوں پر آزاد امیدواروں اور 7 نشستیں مختلف چھوٹی جماعتوں نے حاصل کی ہیں۔

گزشتہ سال محمد موئزو نے محمد صالح کو شکست دی تھی جس کے بعد وہ مالدیپ کے صدر بنے تھے لیکن مالدیپ کی پارلیمنٹ میں پی این سی کے پاس اکثریت نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ ملک میں بڑی تبدیلیاں نہیں کر سکے تھے اور انتخابات سے قبل موئزو نے ملک کی عوام سے مالدیپ کی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کی اپیل کی تھی۔

محمد موئزو کو چین نواز رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اب پارلیمنٹ میں ایم ڈی پی کی اکثریت ختم ہو چکی ہے تو موئزو کے لیے مالدیپ میں بڑی تبدیلیاں کرنا آسان ہو گیا ہے۔

ان انتخابات کے نتیجے میں ماہرین مالدیپ اور بھارت کے تعلقات میں نمایاں دراڑ پڑتے دیکھ رہے ہیں کیونکہ موئزو کے گزشتہ سال صدر بننے کے بعد دونوں ممالک میں تعلقات پہلے ہی خراب ہو چکے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین مالدیپ میں فوجی اڈہ بنانا چاہتا ہے اور حال ہی میں مالدیپ اور چین کے درمیان کئی خفیہ معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں جب کہ چین نے مالدیپ کو مفت فوجی امداد فراہم کرنے کی بات کی ہے۔

واضح رہے کہ مالدیپ میں پارلیمانی انتخابات پانچ سال کے لیے ہوتے ہیں جب کہ صدارتی انتخابات الگ سے ہوتے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں