تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

حمل کے دوران ڈپریشن، پیدا ہونے والے لڑکے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

اوٹاوا: کینیڈا کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جو خواتین دورانِ حمل ذہنی تناؤ کا شکار ہوتی ہیں اُن کے پیدا ہونے والے بچے جارحانہ مزاج اور غصے والے ہوتے ہیں۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی یونیورسٹی آف کیلگری کے ماہرین نے حمل کے دوران ڈپریشن کا شکار ہونے والی خواتین کے حوالے سے تحقیق کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جن خواتین کو ذہنی تناؤ  کا سامنا کرنا پڑا اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچے دیگر کے مقابلے میں زیادہ غصے والے ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے بچے جارحانہ مزاج اور بہت زیادہ متحرک بھی نہیں ہوتے ہیں۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران 54 خواتین کا انتخاب کیا اور اس دوران اُن کی ذہنی حالت، ڈپریشن وغیرہ کے ٹیسٹ ہر بار کیے۔ جب ان خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی اور یہ بچے 18 سال کی عمر کو پہنچے تو ماہرین نے ان کے ایم آر آئی سمیت دیگر دماغی ٹیسٹ کیے۔

ماہرین کے مطابق ٹیسٹ کی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی کہ حمل کے دوران جو خاتون جتنی زیادہ ڈپریشن کا شکار رہی اُن کے بچے  اتنے ہی زیادہ غصیلے اور جارح مزاج نکلے۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ’حمل کے دوران ماں اگر ڈپریشن کا شکار ہو تو اس کا براہ راست اثر بچے کی دماغی نشوونما کو متاثر کرتا ہے، اُن کے دماغ کا جسم سے رابطہ کم ہوتا ہے اور وائٹ میٹر کمزور ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے مزاج میں چڑچڑا پن اور غصہ بھر جاتا ہے۔

ماہرین نے حیران کن انکشاف کیا کہ جراح اور غصیلہ پن زیادہ تر لڑکوں میں ہی پایا گیا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے مطابق ماں کی ڈپریشن سے زیادہ تر لڑکے متاثر ہوتے ہیں جبکہ لڑکیوں پر ڈپریشن اثر انداز نہیں ہوتی۔

Comments

- Advertisement -