جمعہ, جون 6, 2025
اشتہار

جیل توڑا نہیں گیا، اے آئی جی کراچی کا قیدیوں کے فرار سے متعلق اہم بیان

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: اے آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار سے متعلق بیان میں اس بات کی تردید کر دی ہے کہ قیدیوں نے جیل توڑا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے ملیر جیل کا دورہ کیا، اس موقع پر انھوں نے کہا ’’زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے قیدیوں میں خوف پھیلا ہوا ہے، کوئی بریچ نہیں ہوا کہ جس کی وجہ سے قیدیوں نے فرار کی کوشش کی ہو۔‘‘

ایڈیشنل آئی جی نے کہا ’’قیدیوں کی گنتی جاری ہے، لاپتا قیدیوں کا جلد پتا چل جائے گا، ہماری ٹیمیں تیار ہیں، ایک قیدی کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ملیر جیل میں کوئی ہائی پروفائل قیدی نہیں تھا۔


’’ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتے ہیں‘‘ آئی جی سندھ کا ملیر جیل کے قیدیوں سے متعلق بیان


جاوید عالم اوڈھو کے مطابق رات ایک بجے واقعہ ہوا تھا، اور اس وقت صورت حال کنٹرول میں ہے، بہ ظاہر لگ رہا ہے کچھ لوگوں نے گیٹ سے نکلنے کی کوشش کی تھی، تاہم پولیس نے اچھا رسپانس دیا، اور زیادہ لوگوں کو بھاگنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

ادھر ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فون پر گفتگو میں بتایا کہ جیل میں ہزاروں قیدی تھے، زلزلے کے جھٹکوں کا خوف تھا، قیدیوں نے ایک نہیں 2 سے 3 جگہوں کو توڑنے کی کوشش کی، جو قیدی فرار ہوئے وہ نشے کے عادی بتائے جا رہے ہیں۔


ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی دیوار توڑ کر فرار، علاقے میں شدید فائرنگ


واضح رہے کہ کراچی کی ملیر جیل میں گزشتہ رات ہنگامہ آرائی کے بعد 216 قیدی جیل توڑ کر فرار ہو گئے تھے، جیل حکام کے مطابق زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکس سے باہر بٹھایا گیا تھا، اس دوران زلزلے کے باعث ہنگامہ آرائی شروع ہوئی، اور قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا، جس کے بعد پولیس اور قیدیوں کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی۔

سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کہتے ہیں کہ سرکل نمبر 4 اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے، جیل سے دو سو سولہ قیدی فرار ہوئے، اور 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا، جب کہ 135 سے زائد قیدیوں کی تلاش جاری ہے، اس ہنگامہ میں ایک قیدی ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، واقعے میں 2 ایف سی، 2 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مفرور قیدیوں کے خلاف الگ مقدمہ درج ہوگا، جس میں جیل توڑنے اور اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی جائیں گی، مفرور اور دوبارہ پکڑے جانے والے قیدیوں کا ٹرائل کیا جائے گا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں