کراچی: ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے مساجد سے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات ملیر جیل سے زلزلے کی وجہ سے بیرکس سے باہر بیٹھے ہوئے مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہو گئے تھے، جنھیں دوبارہ پکڑنے کے لیے پولیس مختلف ذرائع استعمال کر رہی ہے۔
پولیس کی جانب سے ملیر کے مختلف علاقوں میں فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مساجد سے اعلانات بھی کیے گئے، ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک اہلکار ملیر کی ایک مسجد سے اعلان کر رہا ہے۔ اعلان میں عوام سے مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع تھانہ سکھن یا 15 پر دینے کی اپیل کی گئی۔
واضح رہے کہ ملیر جیل سے گزشتہ رات مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہوئے ہیں، جن میں سے 78 کو پکڑ لیا گیا ہے، تقریباً 138 کے قریب قیدی اب بھی مفرور ہیں، آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے تھے تاہم رات بھر یہ افواہ اڑی رہی کہ قیدی جیل کی دیوار توڑ کر فرار ہوئے، جو زلزلے کے باعث کم زور ہو گئی تھی۔
’’ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتے ہیں‘‘ آئی جی سندھ کا ملیر جیل کے قیدیوں سے متعلق بیان
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مفرور قیدیوں کے خلاف الگ مقدمہ درج ہوگا، جس میں جیل توڑنے اور اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی جائیں گی، مفرور اور دوبارہ پکڑے جانے والے قیدیوں کا ٹرائل کیا جائے گا۔
سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کا کہنا تھا کہ سرکل نمبر 4 اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے، جیل سے دو سو سولہ قیدی فرار ہوئے، اور 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا، جب کہ 135 سے زائد قیدیوں کی تلاش جاری ہے، اس ہنگامہ میں ایک قیدی ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، واقعے میں 2 ایف سی، 2 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔