تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

کمسن بچی سے زیادتی و قتل، حیدرآباد کے مشہور کیس کے ملزم کی لاش ریلوے ٹریک سے برآمد

حیدرآباد: بھارتی شہر حیدرآباد کے ایک علاقے میں چھ سالہ بچی کے ساتھ زیادتی و قتل کے الزام میں فرار راجو ریلوے ٹریک پر مردہ پایا گیا، پولیس کا دعویٰ ہے کہ راجو نے خود کشی کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے علاقے سیدآباد، سنگنری کالونی میں 9 ستمبر کو ایک چھ سالہ معصوم بچی کا زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق الزام تیس سالہ راجو پر تھا، دو دن قبل پولیس نے اس کے سر پر 10 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا تھا۔

آج جمعرات کو گھورکھپور اسٹیشن کے قریب گھٹکیسر ریلوے ٹریک پر اس کی لاش پائی گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ راجو نے کونارک ایکسپریس کے سامنے آ کر خودکشی کی ہے۔

واضح رہے کہ پولیس اس کیس کے ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی جس کی وجہ سے بھارتی ریاست کی حکومت پر بے پناہ دباؤ تھا، پولیس کی جانب سے ملزم کے پوسٹر بھی جگہ جگہ لگائے گئے تھے۔

دوسری طرف سیدآباد عصمت ریزی و قتل کیس کے ملزم مانے جانے والے راجو کے گھر والوں نے کہا ہے کہ اس نے خودکشی نہیں کی، راجو کا قتل کرنے کے بعد پولیس نے لاش کو ریلوے ٹریک پر پھینک دیا۔

راجو کی موت کی خبر میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد راجو کے گھر والوں کو اس کا علم ہوا، راجو کی ماں نے الزام لگایا کہ پولیس نے راجو کا قتل کرنے کے بعد لاش کو ریلوے ٹریک پر پھینکا ہے۔

راجو کی بیوی مونیکا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس پر راجو کے قتل کا شبہ ظاہر کیا، اور کہا کہ پولیس نے راجو کا کسی اور مقام پر قتل کرنے کے بعد لاش کو ریلوے ٹریک پر پھینکا ہے۔

مونیکا نے کہا کہ راجو کبھی خود کشی نہیں کر سکتا تھا اور وہ غلط نہیں تھا، اس پر کم سن لڑکی کے ساتھ عصمت ریزی اور قتل کا الزام لگایا گیا تھا، مونیکا نے کہا کہ اگر راجو نے کچھ غلط کیا تھا تو اسے قانونی طور پر مجرم ثابت کرتے ہوئے قانون کے دائرے میں سزا دی جانی چاہیے تھی۔

مونیکا نے کہا کہ اس کا شوہر راجو پولیس کی حراست میں تھا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

Comments

- Advertisement -