اترپردیش : بھارت میں انتہاپسندی کا راج ہے، کسی بھی معاملے پر رائے کا اظہار جرم بن گیا، سوشل میڈیا پر اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدیتیہ ناتھ کے بارے میں تبصرہ کرنے پر مسلمان نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
نام نہاد سیکولر بھارت کا انتہا پسند چہرہ دن بدن دنیا کے سامنے بے نقاب ہو تا جا رہا ہے، مسلمانوں سے آزادی اظہار کا حق بھی چھن گیا، بھارتی ریاست اتر پردیش میں بائیس سال کے راحت خان کو گرفتار کرلیا گیا۔
راحت خان کا جرم صرف اتنا تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر وزیراعلی یوگی آدیتیہ ناتھ کے بارے میں رائے ظاہر کی تھی، جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور راحت خان کو گرفتار کرلیا، انتہاپسند ہندو یوگی آدیتیہ ناتھ کے اترپردیش کا وزیراعلی بنتے ہی ریاست میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے۔
مزید پڑھیں : بھارت میں انتہا پسند بے قابو، گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی
یاد رہے کہ آدیتیہ ناتھ کے حکم پرلکھنو سمیت مختلف شہروں میں مذبحہ خانے اور گوشت کی دکانیں بند کردی گئیں اور ہندو انتہا پسندوں نے ہیتھراس کے علاقے میں گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی تھی۔
واضح رہے کہ مسلمانوں کے خلاف زہراگلنے والے یوگی آدیتیہ ناتھ کٹر ہندوتوا نظریے کی وجہ سے مشہور ہیں اور کئی بار مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کے خلاف سخت بیانات دے چکے ہیں جبکہ انتخابی تقریروں میں اقتدارسنبھالنے کے بعد ذبیحہ پرپابندی لگانے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔
سال 2007 میں یوگی آدیتیہ ناتھ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور مزار کے گرد جلاؤ گھیراؤ کرنے کے الزام میں جیل بھی جاچکے ہیں۔ شاید انہی سب کارناموں کی وجہ سے مودی سرکار نے یوگی ادتیا ناتھ کو بھارت کی سب سے بڑی ریاست سونپنے کا ارادہ کیا ہے۔
ریاستی انتخابات میں بی جے پی نے اترپردیش سے تین تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، اترپردیش بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے، جس کی آبادی 20 کروڑ سے زائد ہے اور اس میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 19 فیصد ہے۔