امرتسر: بھارتی ریاست پنجاب میں ہفتے کے روز ایک نوجوان نے ہجوم نے توہین کے الزام میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق امرتسر میں قائم سورن گردوارے میں سکھوں کے مذہبی پیشوا گرو گرنتھ کی توہین کی کوشش کرنے والے نوجوان کو ہجوم نے گھیر لیا۔
پولیس کے مطابق مقتول نوجوان پر الزام ہے کہ وہ سیکیورٹی حصار توڑ کر اُس مقام تک پہنچا جہاں سکھوں کے مذہبی پیشوا کی قیمتی تلوار موجود ہے، نوجوان نے اس تلوار کو ہاتھوں میں اٹھا کر گردوارے کے اندر ہی لہرایا اور نعرہ بھی بلند کیا۔
اس منظر کو دیکھنے کے بعد وہاں موجود افراد مشتعل ہوئے اور پھر انہوں نے نوجوان کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا، گردوارے کی سیکیورٹی پر تعینات محافظوں نے اُسے بچانے کی کوشش بھی کی۔
صورت حال کشیدہ ہونے کے بعد پولیس سورن مندر پہنچی اور ہجوم کو منتشر کر کے زخمی نوجوان کو تحویل میں لیا، جسے اسپتال منتقل کیا تو ڈاکٹرز نے موت کی تصدیق کی۔
پولیس حکام کے مطابق تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان کی عرم بیس سال اور یہ امرتسر کا ہی رہائشی ہے۔
Strongly condemn the horrific incident of attempted sacrilege of Sri Guru Granth Sahib Ji at Darbar Sahib.
Govt must get to the bottom of what led this man to act in such a despicable manner!
— Capt.Amarinder Singh (@capt_amarinder) December 18, 2021
گردوارے کی مینجمنٹ کمیٹی (ایس جی پی سی) کے ذرائع نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ نوجوان اپنے دوستوں کے ساتھ زیارت کررہا تھا، اسی دوران وہ ریلنگ پر چڑھا اور سونے کی تلوار کو ہاتھ میں تھام لیا جبکہ اُس نے پھولوں کی پنکھڑیوں تک بھی پہنچنے کی کوشش کی تھی۔
جائے وقوعہ پر پہنچنے والے پولیس افسر نے بھارتی صحافی کو بتایا کہ نوجوان کے پاس سے کوئی دستاویز یا شناختی کارڈ نہیں تھا، اُس کی لاش سول اسپتال منتقل کردی گئی ہے جبکہ تشدد کی وجہ سے چہرے کی شناخت میں مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن ارمندر سنگھ نے واقعے کو ہولناک قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف بغیر کسی تفریق کے کارروائی عمل میں لائے۔