نیو جرسی : آن لائن ٹیکسی سمجھ کر کار میں بیٹھنے والی نوجوان طالبہ کا وحشیانہ قتل کرنے والے سفاک ڈرائیور کو امریکی عدالت نے اس کے انجام تک پہنچا دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی ریاست ساؤتھ کیرولائنا میں ایک نوجوان طالبہ سمانتھا جوزفسن کے قتل کے مقدمے میں ملزم نیتھنیئل رولینڈ کو صرف ایک گھنٹے سے تھوڑے زیادہ وقت میں مجرم قرار دے دیا گیا۔
سمانتھا نیو جرسی کے شہر روبنز وِل کی رہائشی اور یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا کی طالبہ تھی جو
مارچ 2019 کو رات دو بجے کولمبیا شہر کے ایک تفریحی مقام سے غائب ہوگئی تھی۔
ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ سمانتھا اپنی بک کائی گئےی گاڑی کے انتظار میں تھی کہ اسی دوران ایک کار وہاں آکر رکی وہ غلطی سے ملزم نیتھنیئل رولینڈ کی گاڑی کو اوبر (آن لائن ٹیکسی) سمجھ کر بیٹھ گئی تھی جبکہ یہ اصل میں یہ اس کی سواری نہیں تھی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ نیتھنیئل اس علاقے میں رات بھر چکر لگا رہا تھا۔ نہ صرف یہ کہ وہ اوبر ڈرائیور نہیں تھا بلکہ اس کے ارادے بھی خطرناک تھے۔ اب جب کہ طالبہ سمانتھا اغوا ہو چکی تھی، نیتھنیئل اسے لے کر روانہ ہوگیا۔
ڈرائیونگ کے دوران ملزم رولینڈ نے گاڑی کے دروازوں پر نصب چائلڈ پروف لاکس بند کردیے تھے جس کی وجہ سے سمانتھا فوری طور پر گاڑی سے باہر نہ نکل سکی۔
افسوسناک طور پر سمانتھا کو دوبارہ زندہ نہیں دیکھا گیا، اس کی لاش درجنوں زخموں کے ساتھ کولمبیا سے 65 میل (105 کلومیٹر) دور ایک ویران علاقے سے لاوارث حالت میں ملی۔
اگلے ہی دن پولیس نے سمانتھا کی گمشدگی کی رپورٹ درج کی اور تحقیقات کا آغاز کیا جلد ہی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے نیتھنیئل کی سیاہ رنگ کی شیورولے کار کو شناخت کرکے نیتھنیئل رولینڈ کو گرفتار کر لیا گیا۔
اس افسوسناک واقعے نے امریکہ بھر میں رائیڈ ہیلنگ سروسز کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھا دیے اور نتیجتاً کچھ قوانین اور حفاظتی اقدامات میں تبدیلیاں کی گئیں، جس میں ڈرائیور کے لائسنس پلیٹ کو زیادہ نمایاں دکھانا لازمی قرار دینا بھی شامل ہے۔
کیس کی سماعت کے موقع پر استغاثہ نے واردات سے متعلق درجنوں گواہان اور متعدد شواہد پیش کیے۔ انہوں نے بتایا کہ سمانتھا کا خون ملزم رولینڈ کی گاڑی میں ہی ہوا۔
اس کے علاوہ مقتولہ طالبہ کا خون قتل میں استعمال ہونے والے دو دھاری چاقو اور رولینڈ کی ایک دوست کے گھر کے عقب میں کوڑے دان سے ملنے والے سامان پر بھی پایا گیا ہے۔ مزید یہ کہ رولینڈ کے موزے اور رومال پر بھی سمانتھا کا خون ملا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موبائل فون کے ڈیٹا سے بھی یہ ثابت ہوا کہ ملزم رولینڈ واقعے کی رات جائے وقوعہ پر موجود تھا۔ ڈی این اے ٹیسٹ سے یہ بھی پتہ چلا کہ رولینڈ کے ناخنوں سے سمانتھا کا جینیاتی مواد ملا اور کوڑے دان سے ملنے والے دستانوں پر بھی قاتل اور مقتولہ دونوں کا ڈی این اے موجود تھا۔
ملزم رولینڈ کے وکلا نے اپنے مؤکل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے ہتھیار (چاقو) پر رولینڈ کا ڈی این اے واضح طور پر موجود نہیں تھا اور نہ ہی اس کے جسم پر کسی قسم کے کوئی نشانات تھے۔
دفاعی وکیل نے یہ بھی دلیل دی کہ یہ محض حالات و شواہد پر مبنی مقدمہ ہے اور استغاثہ یہ ثابت نہیں کر سکا کہ قتل کے وقت گاڑی کون چلا رہا تھا؟۔
دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد جج کلیفٹن نیومین نے دفاعی وکیل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شواہد اتنے مضبوط اور واضح ہیں کہ انہیں جج کے بجائے جیوری کو فیصلہ کرنے دینا چاہیے۔ آخرکار جیوری نے ملزم رولینڈ کو سمانتھا کے قتل کا مجرم قرار دے دیا۔