تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

5 بیٹیوں کی پیدائش پر طلاق، خاتون نے ریڑھی لگا لی

سفاک شوہر نے پانچ بیٹیوں کی پیدائش پر خاتون کو طلاق دے دی جس کے بعد باہمت خاتون نے ریڑھی لگا لی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق رحیم یار خان کے علاقے نورے والی کی رہائشی خاتون کو شوہر نے پانچ بیٹیاں پیدا ہونے پر طلاق دے دی جس کے بعد باہمت خاتون نے اپنی بیٹیوں کا پیٹ پالنے اور انہیں اچھی تعلیم دینے کے لیے خود ہی بریانی کا ٹھیلا لگا لیا۔

آمنہ بی بی کا کہنا ہے کہ 15 سال قبل شادی فیاض احمد سے ہوئی لیکن بیٹیوں کی پیدائش کے بعد اس لیے طلاق دے دی کیونکہ اسے بیٹے کی خواہش تھی۔

خاتون کا کہنا تھا کہ تیسری بیٹی پیدا ہوئی تھی لڑائی جھگڑا بڑھتا چلا گیا پانچویں بیٹی کی پیدائش پر بات طلاق تک پہنچ گئی پھر میں نے بھائی بہنوں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی بجائے خود اپنی بیٹیوں کا پیٹ پالنے کا فیصلہ کیا۔

خاتون کی 7 سالہ بیٹی اسکول سے واپسی پر ماں کی مدد کرواتی ہے، بچی کا کہنا تھا کہ میں مما کی مدد کرتی ہوں وہ مجھے پیسے دیتی ہیں اور سائیکل بھی انہوں نے چلانا سکھائی ہے۔

آمنہ بی بی نے اپنی بیٹیوں کی خاطر بریانی کا ٹھیلا لگا کر سماج میں موجود دیگر لوگوں کے لیے مثال قائم کردی ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ARY News (@arynewstv)

بیرسٹر خدیجہ صدیقی کا موقف

بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے کہا کہ واقعے کا افسوس ہے یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے، اگر لڑکی سسرال چھوڑ کر میکے میں آجائے تو اسے بوجھ سمجھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طلاق میاں بیوی کے درمیان ہوتی ہے بچوں کے درمیان نہیں ہوتی، باپ اس ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا ہے کہ ان کا خرچہ نہ اٹھائے۔

خدیجہ صدیقی نے بتایا کہ سب سے پہلے آمنہ کے خاوند کے لیے پیغام ہے کہ بیٹی کی پیدائش کی ذمہ داری شوہر کی ہوتی ہے لڑکی کو طلاق دینے سے مسئلے حل نہیں ہوتے یہ وہی بیٹا ہے جس کو ایک خاتون نے ہی جنم دے کر پیدا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قانون ہمارا کلیئر ہے لڑکی فیملی کورٹ جائے اگر باپ بچوں کی کفالت نہیں کررہا اور عدالت اس چیز کا تعین کرے گی کہ باپ کتنا کماتا ہے اور اپنی تنخواہ میں سے کتنے پیسے دے سکتا ہے، مزید برآں اگر خاتون کے پاس وکیل کی فیس کے لیے رقم نہیں ہے تو بہت سے ایسے وکلا ہیں جو بغیر فیس لیے کیس لڑ کر خاتون کو انصاف فراہم کرسکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -