اسلام آباد: پاکستان میں انسدادِدہشت گردی کی ایک عدالت نے سوشل میڈیا پرفرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے الزام میں ایک شخص کو 13 سال قید کی سزا سنادی ہے جس پرانسانی حقوق کی تنظیموں نے تحفظات کا اظہارکیا ہے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے ایک افسر نے نام نہ طاہر کرنے کی شرط پرفرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ 32 سالہ ثقلین حیدر چنیوٹ کے ایک ہوٹل کا مالک ہے اورعدالت نے توہینِ صحابہ کے الزام میں اس کوقید کے ساتھ ڈھائی لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ثقلین حیدرکو 27 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا، ان پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے کئی الزامات عائد کئے گئے، انہیں اگلے دن ضمانت پر رہا کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں پھر گرفتارکیا گیا اور21 نومبر کو سزا سنادی گئی۔
اس سے قبل مئی میں قصور کے ایک امام کو اہل تشیع مسلک کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے پر گرفتار کرکے پانچ سال کی سزا سنا ئی گئی تھی۔ اکتوبرمیں ایک کالعدم فرقہ پرست تنظیم کے رہنما کو بھی منافرت پر مبنی تقریر کرنے پر چھ ماہ کی سزا سنائی گئی تھی۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کئی کالعدم شدت پسند تنظٰیمیں سوشل میڈیا پر سرگرمِ عمل ہیں جن میں تحریک طالبان پاکستان اورلشکرجھنگوی بھی شامل ہے اور یہ سب حکام کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے۔