اشتہار

مہنگائی کا توڑ، پھلوں کا بادشاہ آم اب قسطوں پر ملے گا!

اشتہار

حیرت انگیز

جب آپ کے سامنے محدود بجٹ ہو اور ضروریات زندگی کا انبار تو آم خریدنا عیاشی لگتا ہے لیکن اگر یہی آم آپ کو قسطوں میں ملیں تو کوئی خریدنے سے گریز نہیں کرے گا۔

اس وقت دنیا بھر میں مہنگائی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ بڑھتے مہنگائی اور گھٹتی کمائی نے غریب تو کیا متوسط طبقے کا بجٹ بھی تہہ و بالا کر دیا ہے۔ کئی ملکوں میں صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ پھل خریدنا زندگی کی عیاشی بن چکا ہے۔ اب گرمیوں کا موسم آ رہا ہے جس میں پھلوں کا بادشاہ آم اپنے جوبن پر ہوتا ہے لیکن بڑھتی مہنگائی نے اب اس کی خریداری بھی ناممکن بنا دی ہے۔ لیکن بھارت میں ایک پھل فروش نے مہنگے آموں کو ماہانہ اقساط پر فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔

جی آپ نے صحیح پڑھا ہے قسطوں میں گھر، گاڑیاں یا الیکٹرونکس مصنوعات نہیں بلکہ ہر ایک کی پسند آم دستیاب ہوگا۔

- Advertisement -

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ پرکشش پیشکش پونا شہر کے ایک پھل فروش نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر کی ہے جس کا مقصد آم کو امیر کے ساتھ ہر غریب کی دسترس میں لانا ہے۔

آم یوں تو کئی اقسام کے ہوتے ہیں لیکن اس کی ایک قسم الفانسو جوکہ بہت مشہور ہے جس کی نئی فصل بھارت میں فروخت کے لیے تیار ہے لیکن رواں سال اس کی قیمت گزشتہ برس سے تین گناہ زائد ہے۔

دیوگڑھ اور رتناگیری کے الفونسو آم جو کہ سب سے بہترین مانے جاتے ہیں رواں سال 800 سے لے کر 1300 بھارتی روپے فی درجن کے حساب سے ریٹیل میں فروخت ہو رہے ہیں۔

آم کی اس بلند ترین قیمت نے گرو کرپا ٹریڈرز اور فروٹ پروڈکٹس کے سربراہ گورو سناس نے قسطوں پر عوام کو آم فروخت کرنے کی اسکیم متعارف کرائی ہے۔

اس حوالے سے گورو سناس کا کہنا ہے کہ اگر الیکٹرونک پروڈکٹس کو قسطوں پر خریدا جاسکتا ہے تو آم کیوں نہیں خریدے جاسکتے۔

انہوں نے بتایا کہ قسطوں پر پھلوں کے بادشاہ آم خریدنے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ آم کو قسطوں پر خریدنے کے خواہشمند افراد کے لیے پوائنٹ آف سیل پر مشینیں نصب ہیں۔ جو اسے آموں کے پورے بل کی رقم کو اقساط میں تبدیل کرنے کی اجازت دیتی ہیں اور اس کے لیے خریدار کو صرف کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا ہوگا جس کے بعد ان کی رقم تین، چھ یا بارہ ماہ کی قسطوں میں تبدیل ہو جائے گی۔

گورو سناس کے مطابق کہ یہ اسکیم صرف کم از کم پانچ ہزار روپے کی خریداری پر دستیاب ہے اور اب تک اس اسکیم سے 4 خریدار فائدہ اُٹھا چکے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں