پیر, دسمبر 23, 2024
اشتہار

کیمیکل سے تیار ’آموں‘ کی کیا پہچان ہے؟ باخبر رہیں

اشتہار

حیرت انگیز

موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی آم کی فصل پکنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس کے بعد مختلف اقسام کے آم مارکیٹ میں نظر آنے لگتے ہیں۔

آم ایسا لذیذ اور ہر دلعزیز پھل ہے جس کا انتظار بچوں بڑوں بزرگوں سمیت سب کو بےصبری اور شدت سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں آتے ہی لوگ دیوانہ وار اس کی طرف لپکنے لگتے ہیں۔

خریداروں کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ جو آم مارکیٹ میں لائے گئے ہیں وہ قدرتی طور پر پکے ہوئے اور میٹھے ہیں یا انہیں مصنوعی طریقوں سے کیمیکل لگا کر پکایا گیا ہے؟

- Advertisement -

آج ہم آپ کو مصنوعی طریقوں سے تیار کیے گئے آموں اور ان کے طبی نقصانات کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔

ماہرین کے مطابق عام طور پر مصنوعی طریقوں سے تیار کیے جانے والے آموں میں کیمیکل استعمال کیے جاتے ہیں۔ کیمیکل میں استعمال ہونے والے اجزاء قے، اسہال، کمزوری، جلد پر السر، بینائی اور سانس لینے میں تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔

یہ کیمیکل اعصابی نظام کو بھی متاثر کرتے ہیں اور سر درد، چکر آنا، غنودگی، ذہنی الجھن اور یادداشت میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔ مصنوعی طور پر تیار کردہ آم کھانے کے بعد آپ اپنی ٹیسٹ بڈز پر ہلکی جلن محسوس کر سکتے ہیں۔ کبھی کبھی پیٹ میں درد، اسہال اور گلے کے نیچے جلن بھی ہو گی۔

مصنوعی پکے ہوئے آم کو کیسے پہچانیں؟ 

مصنوعی طور پر تیار کردہ اور کیمیکل سے پاک آموں کی شناخت کے کچھ طریقے یہ ہیں۔

آموں کو پانی سے بھری بالٹی میں رکھیں، اگر آم ڈوب جائیں تو اصلی ہوتے ہیں اور اگر پانی میں تیرتے ہیں تو کیمیکل سے رس دار ہوتے ہیں۔

کیمیائی طریقے سے تیار کیے گئے آم کے چھلکے پیلے دھبوں کے ساتھ پیلے اور سبز ہوتے ہیں، جبکہ قدرتی آم ہر طرف پیلے اور سبز ہوتے ہیں۔

جب آپ کیمیکل سے پکے ہوئے آم کو کاٹتے ہیں تو اندر کے گودے کا رنگ مختلف ہوتا ہے، جب کہ قدرتی طور پر اگائے جانے والے آم کا اندر اور باہر دونوں طرف ایک ہی پیلے رنگ کا ہوتا ہے۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں