نئی دہلی: تشدد زدہ بھارتی ریاست منی پور میں حالات اتنے مخدوش ہو چکے ہیں کہ عوام کو جینے کے لالے پڑے گئے ہیں، ریاست میں پٹرول 300 روپے لیٹر اور پانی 100 روپے لیٹر فروخت ہو رہا ہے، جس سے عوام شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور کے قصبوں اور دیہاتوں میں 3 مئی کو شروع ہونے والے خوں ریز نسلی فسادات اگرچہ ختم ہو گئے ہیں، لیکن اس کے باوجود حالات تیزی سے معمول پر آنے کی امید کم ہے۔
فسادات کے بعد عوام کی معمولات زندگی بری طرح متاثر دکھائی دے رہی ہے، منی پور میں پٹرول، ڈیزل اور پانی تک بے پناہ مہنگا ہو چکا ہے، پٹرول دوگنی قیمت پر اور ڈیزل ڈھائی گنا قیمت پر مل رہا ہے، جب کہ سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے جو 100 روپے لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔
منی پور سے جنھیں بھی دوسری ریاستوں میں جانے کا موقع ملا، وہ ریاست سے نکل گئے ہیں۔ نسلی تشدد کی وجہ سے منی پور میں تقریباً ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ ریاست میں خوراک کی کمی ہے، فوج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے ابھی بھی کرفیو نافذ ہے، انٹرنیٹ معطل رہتا ہے، دکانیں، اسکول اور دفاتر بند ہیں، ہزاروں لوگ پرہجوم اور غیر محفوظ پناہ گزین کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
منی پور کی راجدھانی امپھال سمیت کئی شہروں میں پانی کی سپلائی بند ہو گئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پینے کے پانی کے لیے بوتل خریدنا پڑ رہا ہے، یہ بوتلیں بھی کم پڑ گئی ہیں جس کی وجہ سے بلیک مارکیٹنگ شروع ہو گئی ہے، اور 20 روپے میں فروخت ہونے والے ایک لیٹر پانی کی بوتل 100 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ منی پور کے قصبوں اور دیہاتوں میں نسلی تشدد کے پھوٹ پڑنے کے بعد سے 70 سے زائد افراد ہلاک اور 30 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔