13 C
Dublin
اتوار, مئی 12, 2024
اشتہار

عظیم گلوکار منّا ڈے کا تذکرہ جن کا طرزِ‌ گائیکی اپنی مثال آپ ہے

اشتہار

حیرت انگیز

منّا ڈے ہندوستان کی فلمی دنیا کے عظیم گلوکاروں میں سے ایک تھے۔ وہ ایسی آواز کے مالک تھے جس کی مثال مشکل سے ملتی ہے۔ انڈین فلموں‌ کے اس پسِ‌ پردہ گائیک نے اپنے کیریئر کا آغاز اس وقت کیا تھا جب محمد رفیع، کشور کمار، مکیش جیسے گلوکاروں نے بھی فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تھا۔ لیکن منّا ڈے کو انڈین کلاسیکل میوزک میں نئی قسم کے موجد ہونے کے علاوہ اپنی طرزِ گائیگی کی وجہ سے انفرادیت حاصل ہے۔ وہ سات زبانوں میں گانا جانتے تھے۔

لیجنڈری گلوکار منّا ڈے ہر طرح کے نغمات کو آسانی کے ساتھ گانے میں‌ ماہر سمجھے جاتے تھے۔ بولی وڈ کا یہ عظیم گلوکار 24 اکتوبر 2013ء کو چل بسا تھا۔ وہ 94 سال کے تھے۔ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ یافتہ منّا ڈے کو فلم اور گلوکاری کی دنیا کے دوسرے کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔

منّا ڈے یکم جنوری 1919ء کو کولکتہ میں پیدا ہوئے۔ گانے کا شوق انھیں‌ شروع ہی سے تھا۔ کالج کے دنوں میں وہ اپنے دوستوں کی فرمائش پر گانے سناتے تھے۔ وہ وقت بھی آیا جب منّا ڈے نے فلم کی دنیا میں قدم رکھا اور ہندی، اردو، بنگالی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، کنّڑ، آسامی فلموں کے لیے گیت گائے۔ انھیں کلاسیکی موسیقی سے رغبت تھی۔ اسی شوق نے انھیں‌ استاد امان علی خان اور استاد عبدالرحمٰن خان سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے پر آمادہ کیا، لیکن اس سے پہلے وہ اپنے ایک قریبی عزیز کرشنا چندرا ڈے سے گائیکی کی ابتدائی تعلیم لے چکے تھے۔

- Advertisement -

کرشنا چندرا کے ساتھ ہی سنہ 1942ء میں منّا ڈے نے ممبئی کا پہلا سفر کیا۔ یہاں آکر وہ چندرا کے معاون کی حیثیت سے کام کرنے لگے۔ اسی عرصہ میں ان کی ملاقات اس وقت کے عظیم موسیقار سچن دیو برمن سے ہوئی اور ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع بھی ملا۔ منّا‌‌ ڈے نے 1943ء میں فلم ’تمنا‘ سے بطور پلے بیک سنگر اپنا کریئر شروع کیا اور اس گانے کو راتوں رات شہرت مل گئی۔ ساتھ ہی منّا ڈے اپنے ہم عصروں سے آگے نکل گئے۔

منّا ڈے کولکتہ میں پیدا ہوئے تھے لیکن ان کی عمر کے پچاس سے زائد سال ممبئی میں گزرے جب کہ باقی ماندہ زندگی بنگلور میں بسر کی۔ ان کی شادی کیرالا کی ایک لڑکی سلوچنا سے ہوئی تھی جو 2012ء میں وفات پاگئی تھیں۔

گلوکار منّا ڈے سنہ 1950ء سے 1970ء تک محمد رفیع، مکیش اور کشور کمارکے بعد ہندی میوزک انڈسٹری کے چوتھے اور آخری ستون سمجھتے جاتے ہیں۔ ان کا فنی کیریئر پانچ دہائیوں پر مشتمل ہے جس میں‌ آخری مرتبہ 1991ء میں فلم ’پرہار‘ کے لیے منّا ڈے نے پسِ پردہ گلوکاری کی تھی۔ وہ پیچیدہ راگوں پر مشتمل گانے بہت آسانی سے گانے کے لیے مشہور تھے اور اس میں‌ کوئی بھی گلوکار ان کے مقابلے پر نہ آسکا۔

’دل کا حال سنے دل والا‘، ’پیار ہوا اقرار ہوا‘، ’اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو‘ یہ تمام سپر ہٹ گیت منّا ڈے کی یاد دلاتے ہیں اور آج بھی ان کو بہت ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔ کہتے ہیں‌ کہ فلم ’آنند‘ کا گانا ’زندگی کیسی ہے پہیلی‘ گلوکاری کی دنیا میں منّا ڈے کو امر کر دینے کے لیے کافی ہے۔

اس کے علاوہ اے مری زہرہ جبیں، لاگا چنری میں داغ، یہ رات بھیگی بھیگی، یہ مست ہوائیں، قسمیں وعدے نبھائیں گے ہم اور یاری ہے ایمان میرا یار میری زندگی وہ فلمی گیت ہیں جو بہت مقبول ہوئے اور منّا ڈے کو ہمیشہ زندہ رکھیں‌ گے۔

منّا ڈے نے اپنے وقت کے باکمال موسیقاروں‌ کے ساتھ کام کیا اور بہت عزّت پائی۔ گلوکار منّا ڈے کی یادداشتوں پر مشتمل تحریریں کتابی صورت میں شایع ہوچکی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں