تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

درختوں کے زیر زمین نیٹ ورک کا نقشہ تیار

آپ نے ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو یعنی ورلڈ وائیڈ ویب کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا، لیکن کیا آپ نے کبھی ووڈ وائیڈ ویب کا نام سنا ہے؟

ووڈ وائیڈ ویب وہ نیٹ ورک ہے جو درختوں کو آپس میں جوڑے رکھتا ہے، یہ دراصل درختوں کی جڑوں کے درمیان اگی ہوئی فنجائی ہوتی ہے جو درختوں کے نیٹ ورک کی حیثیت رکھتی ہے۔

یہ فنجائی مٹی سے نمکیات لے کر درختوں کو فراہم کرتی ہے جبکہ درخت غذا بنانے کے دوران جو شوگر بناتے ہیں انہیں یہ فنجائی مٹی میں جذب کردیتی ہے۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے درخت ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

اب ماہرین نے اس نیٹ ورک کا ایک مفصل نقشہ تیار کرلیا ہے۔ اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ اس نقشے کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی حیثیت ویسی ہی ہے جسے دماغ کے ایم آر آئی اسکین کی۔

جس طرح دماغ کا ایم آر آئی اسکین یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ دماغ کس طرح کام کرتا ہے، اسی طرح یہ نیٹ ورک بتاتا ہے کہ جنگلات کس طرح کام کرتے ہیں اور یہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج پر کس طرح ردعمل دیں گے۔

یہ نقشہ تیار کرنے کے لیے 70 ممالک کے 10 لاکھ سے زائد جنگلات کا مطالعہ کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ دنیا کے 60 فیصد درخت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ نقشہ بتاتا ہے کہ کس طرح کے ایکو سسٹم میں کس طرح کے درخت نشونما پاسکیں گے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں کی جانے والی شجر کاری مہمات کو مزید کامیاب بنایا جاسکے گا۔

یہ نیٹ ورک کیا کام کرتا ہے؟

زیر زمین درختوں کا نیٹ ورک خاصا اہمیت رکھتا ہے جو درختوں کے درمیان نمکیات اور خوراک کے تبادلے کا کام کرتا ہے۔ درخت کسی بھی مشکل صورتحال میں اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے کو ہنگامی پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔

ان پیغامات میں درخت اپنے دیگر ساتھیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ قریب آنے والے کسی خطرے جیسے بیماری، حشرات الارض یا قحط کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرلیں۔

اس نیٹ ورک کے ذریعے پھل دار اور جاندار درخت، ٹند منڈ اور سوکھے ہوئے درختوں کو نمکیات اور کاربن بھی فراہم کرتے ہیں۔

اسی طرح اگر کبھی کوئی چھوٹا درخت، قد آور ہرے بھرے درختوں کے درمیان اس طرح چھپ جائے کہ سورج کی روشنی اس تک نہ پہنچ پائے اور وہ اپنی غذا نہ بنا سکے تو دوسرے درخت اسے غذا بھی پہنچاتے ہیں۔

بڑے درخت اس نیٹ ورک کے ذریعے ان نو آموز درختوں کی نشونما میں بھی مدد کرتے ہیں جو ابھی پھلنا پھولنا شروع ہوئے ہوتے ہیں۔

لیکن کیا ہوگا جب درختوں کو کاٹ دیا جائے گا؟

اگر جنگل میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کردی جائے، یا موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج یا کسی قدرتی آفت کے باعث کسی مقام کا ایکو سسٹم متاثر ہوجائے تو زیر زمین قائم درختوں کا یہ پورا نیٹ ورک بھی متاثر ہوتا ہے۔

یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی ایک تار کے کٹ جانے سے پورا مواصلاتی نظام منقطع ہوجائے۔ اس صورت میں بچ جانے والے درخت بھی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے اور تھوڑے عرصے بعد خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -