تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

کچھوؤں کی گزرگاہ خطرے کا شکار

ویسے تو اس وقت تمام دنیا میں جنگلی و آبی حیات مختلف خطرات کا شکار ہے لیکن سمندر میں ایک راستہ جسے شارکس اور کچھوؤں کی آبی گزرگاہ کہا جاتا ہے، ختم ہونے کے قریب ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گلاپا گوس جزائر اور کوکوس جزیروں کے آس پاس سمندر کے نیچے سے ایک راستہ گزررہا ہے جسے شارک اور کچھوؤں کی آبی شاہراہ کہا جاتا ہے، لیکن یہ شاہراہ اب خطرے کا شکار ہے۔

سمندری جانوروں کی یہ ہائی وے 750 کلومیٹر طویل ہے جس پر لیدر بیک اور سبز کچھوے کے علاوہ انواع و اقسام کی شارک بھی آتی جاتی رہتی ہیں، یہاں موجود مرجانی چٹانوں اور پہاڑیوں کو یہ جاندار بطور سنگ میل استعمال کرتے ہیں۔ بعض جانور یہاں رک کر کھانا کھاتے ہیں اور آرام بھی کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق سمندر کے نایاب ترین جاندار اس راستے پر آتے اور جاتے ہیں، لیکن یہاں کا سمندر کھلا ہے اور ماہی گیر ادارے اپنے جہاز اور کشتیاں لا سکتے ہیں۔ اس طرح یہ حساس رہگزر شدید متاثر ہوسکتی ہے۔

یہاں پر تحقیق کرنے والے ماہر ایلیکسا اس علاقے کو مکمل طور پر محفوظ قرار دینا چاہتے ہیں جس کا رقبہ 2 لاکھ 40 ہزار مربع کلومیٹر ہوگا یعنی برطانیہ کے رقبے کے برابر ہوسکتا ہے۔

سمندر کے فرش پر سمندری پہاڑیوں کے ابھار ہیں جو ایک زمانے میں لاوا اگلتے تھے اور اب مقناطیسی سگنل خارج کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے بعض جانور مثلاً ہیمرہیڈ شارکس اور سمندری کچھوے اپنی منزل کی جانب گامزن ہوتے ہیں۔ اس طرح یہ علاقہ ان بے زبان جانورں کے لیے ایک سنگ میل فراہم کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس اہم آبی راہگزر کو بچانے کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -