ماضی کی نامور فلمی ہیروئن اور اداکارہ صاحبہ کی والدہ نشو بیگم کو پھر سے شادی کی پیشکش ہو رہی ہے۔
ماضی میں پاکستانی فلموں میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اور اداکارہ صاحبہ کی والدہ نشو بیگم کو اس عمر میں بھی شادی کے لیے رشتوں کی پیشکش ہو رہی ہے اور اس کا انکشاف کسی اور نے نہیں بلکہ نشو بیگم نے خود کیا ہے۔
ماضی کی نامور اداکارہ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں اس عمر میں بھی شادی کے لیے رشتے آ رہے ہیں تاہم ان کا چوتھی بار شادی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں نشو بیگم نے کہا کہ شادی کا موضوع ہر عمر میں انسان کو اچھا لگتا ہے اور مذہب اسلام کے مطابق تو انسان کسی عمر میں بھی شادی کر سکتا ہے مگر یہ معاشرہ انسان کو جینے نہیں دیتا، یہی وجہ ہے کہ میں بھی اب شادی نہیں کروں گی جبکہ مجھے شادی کی آفرز تو اب آنے لگی ہیں۔
اداکارہ کی جانب سے یو ٹیوب چینل پر جاری 10 منٹ سے زائد کی ویڈیو میں کہا کہ کچھ لوگ تو شادی کی آفر سنجیدگی میں کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ مذاق میں، تو اگر مذاق میں بھی کوئی ایسی بات کہتا ہے تو میں برا نہیں مناتی، بس خوش رہتی ہوں۔
میری دوست بھی حیران ہیں کہ تجھے کیوں اس طرح کے پیغامات آ رہے ہیں تو میں ان سے کہتی ہوں کہ جو قسمت میں لکھا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے۔ وقت کا کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کل کیا ہو، لیکن فی الحال میں بہت خوش ہوں اور جو پیشکش کر رہے ہیں ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے ٹینشن کے دنوں میں مجھے حوصلہ دیا۔
نشو نے مزید کہا کہ میرا شادی کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ شادی کی پیشکش کرنے والوں سے گزارش کروں گی کہ وہ مجھے اچھے لطیفے، اچھی باتیں اور دلچسپ جملوں پر مبنی گپ شپ کریں جو مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں مجھے انزائٹی ہوئی ڈاکٹر نے خوش رہنے کا مشورہ دیا۔ پھر سوچا کہ نوازا اللہ تعالیٰ نے ہے لوگوں کی باتوں سے کیوں اسٹریس لوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نشو کی بیٹی اور ریمبو کی اہلیہ اداکارہ صاحبہ کی 42 سال بعد اپنے حقیقی والد انعام ربانی سے پہلی بار ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد نشو بیگم پر کافی تنقید کی جا رہی تھی۔
صاحبہ کو اتنے برسوں والد سے ملنے کیوں نہ دیا؟ نشو نے سچ بتادیا
صارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد نشو بیگم نے اس راز سے پردہ اٹھایا تھا کہ انہوں نے اتنے برسوں کو اپنی بیٹی صاحبہ کو اس کے باپ سے کیوں نہیں ملنے دیا۔